کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 232
شاہ عبد الحق نے بھی ۵ صفر ۱۳۰۲ھ کو آنکھیں موند لیں ۔ اس وقت شاہ عین الحق کی عمر ۱۵ برس تھی۔ تفویضِ سجادگی: ۲۵ ذیقعد ۱۳۰۲ھ کے دن باتفاق اہلِ خانقاہ شاہ عین الحق مسندِ سجادگی پر جلوہ افروز ہوئے اور سجادگی کی جملہ ذمے داریاں مولانا کو تفویض کی گئیں ۔ تکمیلِ علم: بوقتِ جانشینی مولانا ممدوح مدرسہ مجیبیہ میں مولانا شاہ علی نعمت پھلواروی سے کتبِ درسیہ کی تحصیل کر رہے تھے، چنانچہ صاحبِ سجادہ بننے کے بعد شاہ علی نعمت سے کتبِ درسیہ کی تکمیل کی۔ رفقائے درس میں مولانا حافظ پیر محمد ساکن کھگول دانا پوری، مولانا حکیم ابو حبیب دیسنوی (برادرِ اکبر سید سلیمان ندوی) اور حافظ انور علی مونگیری وغیرہم شامل ہیں ۔ مولانا شاہ علی نعمت اپنے عصر کے جید اہلِ حدیث عالم اور رشتہ آبائی کے لحاظ سے شاہ عین الحق کے بھتیجے تھے۔ شاہ عین الحق استاذ کی تعلیم سے متاثر ہوئے جو بعد ازاں ترکِ سجادگی اور عمل بر حدیث کا باعث ہوئی۔ مولانا حکیم محمد شعیب لکھتے ہیں : ’’شاہ عین الحق علیہ الرحمہ استاذ کی تعلیم سے متاثر ہوئے اور حنفی مسلک کو چھوڑ کر غیر مقلد ہو گئے۔‘‘ [1] شاہ عین الحق نے بعض کتبِ درسیہ علامہ حافظ عبد اللہ غازی پوری سے بھی پڑھیں ، جیسا کہ مولانا حکیم عبد الحی حسنی، شاہ صاحب کے تذکرے میں لکھتے ہیں : ’’وقرأ أکثر الکتب الدرسیۃ علی مولانا علي نعمۃ الپھلواروي و بعضھا علی مولانا عبد اللّٰه الغازیپوري‘‘[2] شاہ عین الحق نے حافظ عبد اللہ غازی پوری سے کسبِ علم کب اور کہاں کیا؟ اس کا علم نہیں ہو سکا۔ خانقاہِ مجیبیہ کا قانونِ خلوت گزینی اور فریضۂ حج کی سعادت: خانقاہِ مجیبیہ کے سجادہ نشین کے لیے لازم تھا کہ وہ خانقاہ سے باہر قدم نہیں نکال سکتا تھا۔
[1] آثاراتِ پھلواری شریف (ص: ۲۸۲) [2] نزہۃ الخواطر (ص: ۱۳۱۶)