کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 226
کہ تو اب پھلواری نہیں رہی، بلکہ موسم خزاں کی ایک کیاری ہے۔ اچھا نااُمید مت ہو: {لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللّٰهِ }، {لَعَلَّ اللّٰهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا }۔‘‘[1] وفات: دیارِ ہند کے اس جلیل القدر عالمِ دین، حاذق طبیب اور شاعر نے بعارضۂ طاعون ۲۰ شوال ۱۳۳۱ھ بمطابق ستمبر ۱۹۱۳ء کو پھلواری میں وفات پائی اور مقبرہ مجیبیہ میں تدفین عمل میں آئی۔[2] 
[1] ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۱۳ اکتوبر ۱۹۳ء [2] مولانا شاہ علی نعمت جعفری پھلواروی کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: نزہۃ الخواطر (ص: ۱۳۱۳، ۱۳۱۴)، آثاراتِ پھلواری شریف (ص: ۳۹۲، ۲۹۳)، ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۳ اکتوبر ۱۹۱۳ء (مضمون نگار: مولانا ثناء اللہ امرتسری)، دیوانِ فائزؔ (ص: ۴۵، ۴۶)، ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ (لاہور) ۲۰ اکتوبر ۱۹۵۰ء (مضمون نگار: مولانا شاہ محمد جعفر ندوی پھلواروی)، تاریخ اطبائے بہار (۲/ ۱۳۳)، برصغیر کے اہلِ حدیث خدامِ قرآن (ص: ۴۰۳، ۴۱۵ تا ۴۱۷)، اصحابِ علم و فضل (ص: ۱۹۰۔ ۱۹۱، ۲۶۳)، تحریکِ ختمِ نبوت (۳/۴۱۶)، مولانا شاہ عین الحق پھلواروی، احوال و آثار (ص: ۴۵، ۴۶)، تذکرہ علمائے بہار (۱/ ۱۴۸، ۲/ ۱۴۵)، نثر الجواھر و الدرر (ص ۹۲۳)، ہندو پاک میں عربی ادب (ص: ۹۰)، عربی زبان و ادب میں علمائے بہار کا حصہ ۱۸۵۰ء تا ۱۹۵۰ء (مقالہ برائے پی۔ایچ۔ڈی) ہندوستان میں عربی شاعری (مقالہ برائے پی۔ایچ۔ڈی)