کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 214
پھلواری پھلواری، عظیم آباد پٹنہ کے اطراف میں ایک مشہور و معروف اور قدیم مقام ہے۔ اس کی تاریخ بہت پرانی ہے اور صدیوں سے یہاں علم و فضل کی حکمرانی رہی ہے۔ گو یہاں خانقاہی نظام قائم ہے، لیکن شاہ اسماعیل شہید کے مبارک قدم پڑے اور بقول شاہ محمد جعفر پھلواروی: ’’وہابیت کا بیج بو گئے۔‘‘ یہاں کی خانقاہوں کی یہ خوبی رہی کہ ہر سجادہ نشین کے لیے عالم ہونا شرط ہے۔ یہاں کے خانقاہی رسوم و آداب نہ خالص بریلوی طرز کے ہیں نہ دیوبندی۔ بہار کا مسلکِ تصوف اپنی صدیوں کی روایات کے ساتھ یہاں آج بھی اسی طرح برقرار ہے۔ ’’مدرسہ اصلاح المسلمین‘‘ پٹنہ کے صدر مدرس اور بہار کے مشہور اہلِ حدیث عالمِ دین مولانا سیّد کفایت حسین عظیم آبادی لکھتے ہیں : ’’جس وضع کی اسلامی تعلیم صوبہ بہار کی خانقاہوں میں ہوتی ہے ان میں پھلواری کی خانقاہ بہتر و ارجح ہے۔‘‘[1] دسویں صدی ہجری کے اوائل میں دہلی سے خانوادئہ جعفریہ زینبیہ کے ایک بزرگ شاہ سعد اللہ جعفری اپنے صاحبزادے امیر عطاء اللہ کے ساتھ دہلی سے ترکِ سکونت کر کے پھلواری میں آ بسے۔ شاہ سعد اللہ کا سلسلۂ نسب حسبِ ذیل ہے: ’’شاہ سعد اللہ بن فتح اللہ بن محب اللہ بن ہدایت اللہ بن محمد بن سمین بن امین بن ابراہیم بن عمر دراز بن عبد اللہ بن محمد الاکبر العالم المحدث بن اسماعیل بن جعفر بن ابراہیم الاعرابی بن محمد الاریس الرئیس بن علی الزینبی بن عبد اللہ الجواد بن سیدنا جعفر طیار رضی اللہ عنہ ‘‘[2] شاہ سعد اللہ کے فرزند امیر عطاء اللہ کو بڑی شہرت حاصل ہوئی اور اقبال مندی کے آثار ظاہر ہوئے۔
[1] ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۲۲ جولائی ۱۹۲۱ء [2] آثاراتِ پھلواری شریف (ص: ۲۶)