کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 200
اولاد:
مولانا عبدالغفار نے تین شادیاں کیں ۔ پہلی شادی اپنے حقیقی چچا مولوی اشرف حسین کی صاحبزادی سے کی، ان کی وفات کے بعدانہی کی دوسری صاحبزادی سے نکاحِ ثانی کیا۔ تیسری شادی مولوی حافظ عبد الکریم منیری کی صاحبزادی سے کی۔
اللہ نے آپ کو تین بیٹے اور دو بیٹیاں عطا کیں ۔ بیٹوں کے نام یہ ہیں : مولانا محمد مکی، مولانا علی اور مولانا اسماعیل۔ مولانا عبد الغفار کی بڑی صاحبزادی کی شادی ان کے بھتیجے مولانا علی اصغر سے ہوئی۔ مولانا علی اصغر اپنے عہد کے جید فلسفی مزاج عالم و مدرس تھے۔ مولانا کے صاحبزادوں میں مولانا علی ان کے لائق جانشین بنے۔
مولانا مکی:
مولانا عبد الغفار کے بڑے صاحبزادے مولانا مکی نے دینی تعلیم ’’مدرسہ احمدیہ‘‘ آرہ سے حاصل کی۔ ایف اے میں تھے کہ مولانا کا انتقال ہو گیا۔ اس لیے ان کی انگریزی تعلیم ادھوری رہ گئی، تاہم اپنی فطری و طبعی صلاحیت سے انھوں نے انگریزی میں پورا کمال حاصل کیا۔ اردو اور فارسی کے اچھے شاعر تھے، لیکن کلام ضائع ہو گیا۔ ان کی تقریر بڑی جوشیلی ہوتی تھی۔ افسوس کہ مولانا مکی کا علمی ذوق و شوق بالکل ختم ہو گیا تھا اور انھوں نے محض متاہلانہ زندگی بسر کی۔ مولانا مکی کے سنینِ ولادت و وفات سے آگاہی نہ ہو سکی۔[1]
مولانا علی مہدانوی:
مولانا عبد الغفار کے منجھلے صاحبزادے مولانا علی کو اپنے عہد میں بڑا عروج ملا۔ انھوں نے دینی اور سیاسی دونوں محاذوں پر گراں قدر خدمات انجام دیں ۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم اپنے چچیرے بھائی اور بہنوئی مولانا علی اصغر چھپروی سے حاصل کی۔ دینی علوم کی تکمیل ’’مدرسہ احمدیہ‘‘ آرہ سے کی۔ ’’بلوغ المرام‘‘ اور ’’مشکاۃ المصابیح‘‘ کے کچھ حصے امرتسر میں مولانا عبد الجبار غزنوی اور مولانا محمد حسین بٹالوی سے پڑھے۔ عرصہ تک مولانا عبد الجبار کے درسِ قرآن میں شریک رہے۔ امرتسر سے رخصت
[1] مولانا مکی کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: ’’تذکرہ مہدانواں ‘‘ (ص: ۴۲)