کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 193
دوستوں کو نظم میں خط لکھ دیا۔ نشرؔ تخلص تھا۔ انتقال سے دو تین روز قبل مولانا ابو محمد ابراہیم آروی کو نظم میں ایک خط لکھا، اس خط کا ایک شعر ہدیہ ناظرین ہے: اٹھ نہیں سکتا ہوں سہارے کے بغیر بندگی کر نہیں سکتا ہوں اشارے کے بغیر[1] تحریکی خدمات: مولانا عبد الغفار، مولانا ابو محمد ابراہیم آروی کے دستِ راست اور ’’مدرسہ احمدیہ‘‘ آرہ کے پرجوش و مخلص کارکن اور اولین مدرسین میں سے تھے۔ مختلف مکاتبِ فکر کے علما کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کی غرض سے مولانا آروی نے ’’مذاکرہ علمیہ‘‘ آرہ کی بنا ڈالی۔ اس میں بھی مولانا آروی کے دوش بدوش تھے۔ تحریک المجاہدین کے بھی خاص معاونین میں سے تھے۔ ’’مدرسہ محمدیہ‘‘ چھپرہ: خود مولانا نے اپنے ذاتی مال سے چھپرہ میں ایک جامع مسجد اور ’’مدرسہ محمدیہ‘‘ قائم کیا۔ ان کی وفات کے بعد بھی یہ مدرسہ قائم رہا، تاہم اس دوران میں مدرسے پر بعض مشکلات بھی آئیں ۔ ۱۹۲۵ء میں ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) کے ایک نامہ نگار لکھتے ہیں : ’’صوبہ بہار کے شہر چھپرہ میں مولانا عبد الغفار صاحب مرحوم رئیس چھپرہ شاگردِ رشید جناب حضرت میاں صاحب رحمہ اللہ نے واسطے جماعت اہلِ حدیث کے ایک مسجد نہایت عمدہ کئی ہزار روپوں کے صرفہ سے بنا دی تھی اور ایک مدرسہ بھی اس کے متعلق قائم کر دیا تھا اور کچھ جائیداد غیر منقولہ مسجد کے نام وقف کر دی تھی، اس پر ان کے بعض قریبی رشتہ دار متولی رہے اور ان کی عدمِ توجہی کے باعث مدرسہ بند ہو گیا اور مسجد کی مرمت بھی نہ ہوئی، حالانکہ مسجد کے مرمت کی سخت ضرورت ہے۔ بعد چند سال یہاں کے غریب اہلِ حدیثوں نے چندہ کر کے اس مدرسہ کو جاری کیا اور نام اس کا مدرسہ محمدیہ رکھا۔ جس کے جلسہ کا پہلا سالانہ اجلاس گزشتہ ماہ شعبان ۲۴ھ میں بحسن و خوبی انجام پایا، جس میں مولانا عبد الغفور
[1] ’’سلیقہ‘‘ مرتبہ ابو سحبان (ص: ۲۲، ۲۳)