کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 190
سالار خواجہ بدر الدین سے حضرت جعفر طیار تک کا نسب نامہ گذشتہ صفحات میں مہدانواں کے ذیل میں گزر چکا ہے۔یہ وہ بزرگ ہیں جو امام محمد تاج فقیہ فاتح منیر کے ساتھ ۵۷۶ھ میں واردِ بہار ہوئے، ان کے ساتھ شریکِ جہاد ہوئے اور فتحِ ’’منیر‘‘ کے بعد یہیں بس گئے۔ ان کے خاندان کو بہار میں عزت و قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا۔ مولوی اطہر حسین جعفری: مولانا عبد الغفار کے والدِ گرامی مولوی اطہر حسین عدالتِ چھپرہ میں وکالت کیا کرتے تھے۔ اللہ نے ان کو بڑی عزت و ارجمندی عطا فرمائی تھی۔ تقریباً ۶۰، ۷۰ ہزار سالانہ کی جائیداد ان کو حاصل ہوئی۔ اپنی زندگی میں انھوں نے متعدد مسجدیں بنوائیں ، جن میں سے دو مساجد کثیر اخراجات سے تعمیر ہوئیں ۔ ۱۲۷۷ھ میں مہدانواں میں ایک پختہ مسجد تعمیر کروائی۔ بیواؤں اور مسکینوں کی خبر گیری کرتے تھے۔ ۱۲۸۹ھ میں حجِ بیت اللہ کا عزم کیا، اس سفرِ شوق میں خاندان کے جس فرد نے شریکِ سفر ہونے کا عندیہ دیا، اسے شریکِ سفر کر لیا اور سفر کے تمام اخراجات کے کفیل ہوئے۔ اس سفر میں تقریباً ۳۰ ہزار روپیہ صرف ہوا۔ اس زمانے کے اعتبار سے یہ بہت بڑی رقم تھی۔ آج کے حساب سے یہ رقم لاکھوں میں بنتی ہے۔ مولوی اطہر حسین کی وفات ۱۳۰۷ھ میں ہوئی۔ جناب ولایت حسین فاروقی کی صاحبزادی سے ان کی شادی ہوئی۔ جن سے چار بیٹے اور ایک بیٹی پیدا ہوئی۔ بیٹوں کے نام یہ ہیں : عبد اللطیف، عبد الغفار، عبد الستار اور عبد الکبیر۔[1] ولادت: مولانا ابو النصر عبد الغفار نشر ۵ ربیع الاول ۱۲۷۰ھ بمطابق ۱۸۵۳ء کو مہدانواں کے ایک باثروت اور علم دوست خانوادے میں پیدا ہوئے۔ ان کا آبائی تعلق مہدانوں سے تھا، لیکن انھوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ چھپرہ میں بسر کیا۔ یہی وجہ ہے کہ چھپروی کی صفتِ نسبتی بھی ان کے نام کے ساتھ لکھی جاتی ہے۔ کسبِ علم: مولانا نے درسِ نظامی کی اکثر کتابیں مولانا محمد عارف پشاوری سے پڑھیں ۔ ان کے بقیہ
[1] مولوی اطہر حسین کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: ’’حدیقۃ الانساب‘‘ (۱/۷۲، ۷۳)، ’’کلیاتِ فخر‘‘ (ص: ۴۶، ۶۱)، ’’سلیقہ‘‘ (ص: ۲۱، ۲۲)، ’’تذکرہ مہدانواں ‘‘ (ص: ۳۲، ۳۳)،، ’’بیاں اپنا‘‘ (ص: ۹۔ ۱۴)