کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 187
صدی ہجری کے علمائے برصغیر کے ضمن میں لکھے ہیں ۔ تیرھویں صدی ہجری ہی سے تعلق رکھنے والے اس خانوادے کے ایک بزرگ شاہ رمضان علی جعفری گزرے ہیں جن کی اولاد و احفاد میں اللہ نے بڑی برکت دی اور کبار اصحابِ علم پیدا ہوئے۔ سیّد نذیر حسین محدث دہلوی کی دعوتِ کتاب و سنت نے جہاں متعدد افرادِ زمانہ اور بہتیرے خانوادوں کو متاثر کیا، ان میں مہدانواں کا یہ مذکورہ خاندان بھی شامل ہے۔ اس خاندان کے اراکین سیّد صاحب سے رشتۂ تلمذ میں وابستہ ہوئے اور ان کے مسلک و منہج کے پر زور مبلغ و داعی بنے۔ شاہ رمضان علی جعفری: شاہ رمضان علی جعفری مہدانواں کے خانوادۂ جعفری کے نامور بزرگ تھے۔ تذکرہ نگاروں نے لکھا ہے کہ ان کے مریدین و معتقدین کی تعداد لاکھوں میں تھی۔ ظاہر ہے یہ تعداد مبالغے سے خالی نہیں ، تاہم اس سے یہ ضرور اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا حلقۂ ارادت بہت وسیع تھا۔ شاہ رمضان علی نے ۷ شوال ۱۲۳۱ھ کو وفات پائی۔ ان کے دو بیٹے تھے: قاضی واحد علی اور قاضی قمر علی۔[1] قاضی واحد علی: یہ شاہ رمضان علی کے فرزندِ اکبر تھے۔ یہ بھی اپنے اطراف کے مشہور بزرگ تھے۔ تیرھویں صدی ہجری کے وسط میں ان کا انتقال ہوا۔ ان کی شادی شیخ نجیب اللہ فاروقی کی صاحبزادی سے ہوئی، جن سے چار بیٹے اور دو بیٹیاں پیدا ہوئیں ۔ صاحبزادوں کے نام یہ ہیں : اطہر حسین، امداد حسین، فرخ حسین اور اشرف حسین۔[2] مہدانواں سے تعلق رکھنے والے جن علمائے ذی اکرام نے شیخ الکل سیّد میاں نذیر حسین محدث دہلوی سے اخذِ علم کیا، ان کے اسمائے گرامی حسبِ ذیل ہیں : ٭ مولانا ابو النصر عبد الغفار نشر مہدانوی ثم چھپروی۔
[1] شاہ رمضان علی جعفری مہدانوی کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: ’’تذکرہ مہدانواں ‘‘ (ص: ۳۰، ۳۱)، ’’تذکرہ علمائے بہار‘‘ (۲/۸۱، ۸۲) [2] قاضی واحد علی کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: ’’حدیقۃ الانساب‘‘ (۱/۷۲، ۷۳)، ’’تذکرہ مہدانواں ‘‘ (ص: ۳۱)