کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 185
مہدانواں
مہدانواں ، عظیم آباد (پٹنہ ) اور آرہ شاہراہ پر ’’مَنیر‘‘ سے دو کلو میٹر مشرقی سڑک کے جنوبی جانب دور تک پھیلا ہوا ایک وسیع گاؤں ہے۔ عظیم آباد پٹنہ سے میل اور منیر سے ایک میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ صوبہ بہار کی علمی و ادبی تاریخ میں مہدانواں کو امتیازی مقام حاصل ہے۔ مہدانواں دو لفظوں سے مرکب ہے: ’’مہد‘‘ بمعنی گہوارہ اور ’’واں ‘‘ بمعنی جگہ۔ مہدانواں کے لغوی معنی گہوارے کی جگہ کے ہوئے۔
ڈاکٹر شاہد اقبال ’’تذکرہ مہدانواں ‘‘ میں لکھتے ہیں :
’’مہدانواں عظیم آباد کا ایک مشہور و معروف قصبہ ہے جو تاریخی اور مذہبی اعتبار سے ہندوستان میں ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے، ایک مدت تک علم و ادب کا گہوارہ رہا ہے۔ تاریخ کے اوراق شاہد ہیں کہ علم و ادب کے سوتے یہاں سے پھوٹے، جس سے ایک عالم سیراب ہوا۔ مہدانواں جہاں مشرقی ہندوستان میں اسلام کے اولین نقوش ملتے ہیں ، جہاں اسلام کا پہلا مرکز قائم کیا گیا تھا، جہاں بڑے بڑے علماء و مشائخ نے سکونت اختیار کی اور پیوند خاک ہوئے۔ ان میں بہتوں نے اسلام کا پیغام دور دور تک پہنچایا اور بہتوں نے گوشہ نشینی کو اپنا شعار بنایا۔ مہدانواں جہاں ہندوستان کی پہلی تحریکِ آزادی کے رہنما سیّد احمد شہید کا والہانہ استقبال کیا گیا۔‘‘[1]
تاریخی استناد سے ثابت ہے کہ امام محمد تاج فقیہ نے ۵۷۶ھ میں ’’منیر‘‘ کو فتح کیا اور سر زمینِ بہار میں پہلی اسلامی حکومت قائم کی۔ ان کے ساتھ شریکِ جہاد ہونے والے عظیم المرتبت بزرگوں میں سالار خواجہ بدر الدین کا اسمِ گرامی بھی شامل ہے۔ سالار خواجہ بدر الدین نے فتحِ منیر کے بعد مہدانواں
[1] ’’تذکرہ مہدانواں ‘‘ (ص: ۱۳)