کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 184
مولانا حکیم عبد العزیز نگرنہسوی
مولانا حکیم عبد العزیز نگرنہسوی اپنے عصر کے جید عالم اور بلند پایہ واعظ و مبلغ تھے۔ انھیں دینی علوم کے ساتھ ساتھ اصنافِ ادب سے بھی گہری دلچسپی تھی۔ وہ شیخ الکل سیّد نذیر حسین محدث دہلوی کے تلمیذِ رشید تھے۔
مولانا عبد العزیز کی حیات و خدمات کے نقوش افسوس کتبِ تذکرہ و رجال میں نمایاں نہ ہو سکے، تاہم انھوں نے شرک و بدعت کی تردید میں ایک طویل نظم لکھی تھی جس میں مناسب اور توضیح طلب مقامات پر نثری تشریحات بھی تحریر کیں ۔ مولانا کی یہ منظوم کاوش ’’نظم البیان في إبطال البدع و الطغیان‘‘ کے عنوان سے مطبع فاروقی دہلی سے طبع ہوئی۔ نظم و نثر پر مشتمل یہ کتاب ۸۶ صفحات پر محیط ہے۔ اس پر متعدد علمائے ذی اکرام نے منظوم تقاریظ لکھیں جن میں مولانا عبد الغنی لعل پوری، سیّد شاہجہاں دہلوی، مولانا ابو الخیرات حبیب اللہ چاند پاری، مولانا ابو تراب حیدر علی چاند پاری، مولانا محمد جمیل گھوسوی اعظم گڑھی، مولانا حکیم نصیر الحق ڈیانوی اور مولانا عبد الرحمن اوگانوی وغیرہم شامل ہیں ۔
مولانا حکیم عبد العزیز نے پٹنہ شہر میں مسندِ تدریس بھی آراستہ کی۔ پھر ایک طویل عرصہ تک مونگیر میں بھی مقیم رہے اور تبلیغ و تدریس کی ذمے داریاں نبھائیں ۔ تلامذہ میں مولانا حکیم عبد الحی ہاتفؔ پچنوی کا ذکر ملتا ہے۔
افسوس کہ شعر و ادب کو ذریعۂ تبلیغ بنانے والے اس واعظ و مبلغ کے تفصیلی حالات دستیاب نہ ہو سکے۔