کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 178
علامہ حکیم عبد الباری نگرنہسوی (وفات: ۱۳۱۸ھ) علامہ حکیم عبد الباری بن تلطف حسین بن روشن علی بن حسین علی بن لطف علی بن حبیب اللہ بن علی اکبر بن کمال الدین صدیقی عظیم آبادی اپنے عہد کے مایہ ناز عالم، طبیب اور فلسفی تھے۔ ’’ندوۃ العلماء‘‘ لکھنؤ کے کبار موئدین میں سے ایک تھے۔ خاندانی پسِ منظر: مولانا عبد الباری نسباً صدیقی تھے۔ ان کا خاندان اطراف و اکناف میں عزت و قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ مولانا عبد الباری کے دادا بزرگوار شیخ روشن علی بڑے عابد، زاہد اور متقی تھے۔ انھوں نے مصحف نویسی میں اپنی عمر بسر کی۔ ۱۲۵۰ھ میں بحالتِ نماز وفات پائی۔ شیخ روشن علی کے ایک صاحبزادے مولانا گلزار علی اپنے عہد کے کبار اصحابِ علم میں سے تھے۔ انھیں مولانا محمد ابراہیم نگرنہسوی سے شرفِ تلمذ حاصل تھا۔ شیخ روشن علی کے دوسرے صاحبزادے شیخ تلطف حسین تھے، جنھیں اللہ نے دو صاحبزادے عطا کیے: مولانا نجابت احمد اور مولانا حکیم عبد الباری۔ یہ دونوں اپنے عہد میں عظیم آباد کے مشاہیر علما میں شمار ہوتے ہیں ، تاہم یہاں موخر الذکر کے حالات رقم کرنا مقصود ہیں ، جنھیں شیخ الکل سیّد نذیر حسین دہلوی سے نسبتِ تلمذ حاصل تھا۔ ولادت و تربیت: مولانا عبد الباری ۱۲۶۹ھ کو نگرنہسہ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم نگرنہسہ ہی میں رہ کر اپنے بزرگوں سے حاصل کی۔