کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 173
حسین بن تصدق حسین مرحوم کہ تلمیذ رشید مولانا نعمت اللہ لکھنوی و مفتی صدر الدین خان دہلوی و مولانا و شیخنا سیّد محمد نذیر حسین محدث دہلوی ہستند از یکتائے دہر اند حق تعالیٰ جناب ایشان را بحفظ و امان دارد و خلائق از ذات ایشان منتفع گرداند۔‘‘[1] مولانا شاہ محمد سلیمان پھلواروی نے مولانا علیم الدین کی کتاب ’’فیصلۃ العلیم‘‘ کا قطعۂ تاریخ لکھا تھا جس میں ان کے علم و فضل کی بڑی تعریف کی تھی۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اسے بھی یہاں درج کیا جائے۔ فرماتے ہیں : حامی دین رسول اللہ علیم الدین حسین جن کا ثانی علم میں بے شبہہ اب کوئی نہیں فیصلہ کیا خوب لکھا سنت و بدعت میں واہ ہے تعجب گر مخالف کو نہو اب بھی یقین کیا زمانہ ہے عبارت تک نہو جن کی درست حق و باطل وہ لکھیں افسوس در احکامِ دین فکر سال طبع جس دم مجکو اے حاذق ہوئی غیب سے آئی ندا کہ نفع بخش مومنین ’’نفع بخش مومنین‘‘ سے کتاب کی تاریخِ طباعت ۱۲۹۸ھ نکلتی ہے۔[2] مولانا حکیم عبد الحی حسنی نے ’’نزہۃ الخواطر‘‘ میں مولانا علیم الدین کے تذکرے میں لکھا ہے: ’’و کان ملازماً لأنواع الخیر، قویاً في دینہ، جید التفقہ، کثیر المطالعۃ لفنون العلم، حلو المذاکرۃ مع الدین و التقوی، و إیثار الانقطاع، و ترک التکلف، لم یزل یدرس و ینفع بمواعظہ الناس، و یجتہد في محق الرسوم و الأہواء، انتفع بہ خلق کثیر‘‘[3] ’’آپ انواعِ خیر (مختلف قسم کی نیکیوں ) کے پابند، دین میں پختہ، تفقہ (فی الدین) میں عمدہ مختلف فنونِ علم میں کثرتِ مطالعہ سے متصف، دین و تقویٰ کے ساتھ مذاکرہ (و مباحثہ) کو پسند کرنے والے، کنارہ کشی کو ترجیح اور تکلف کو ترک کرنے والے، ہمیشہ اپنے درس اور مواعظ سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتے رہے اور رسوم و بدعات کو مٹانے میں سعی کرنے
[1] ’’قصیدہ عظمیٰ‘‘ بحوالہ تذکرۃ النبلاء (ص: ۹۴) [2] فیصلۃ العلم (ص: ۸۲) [3] ’’نزہۃ الخواطر‘‘ (ص: ۱۳۱۴)