کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 170
حسین۔ ان سطور میں مولانا علیم الدین حسین کے تفصیلی حالات رقم کرنا مقصود ہیں ، جو سیّد نذیر حسین محدث دہلوی کے تلمیذِ رشید اور دبستانِ نذیریہ کے ایک اہم رکن تھے۔
ولادت و تربیت:
مولانا علیم الدین حسین ۱۲۶۱ھ کو نگرنہسہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان اصحابِ علم و فضیلت کا گہوارہ اور زہاد وعباد کا مسکن تھا۔ ابتدائی کتب نگرنہسہ ہی میں اپنے خاندانی بزرگوں سے پڑھیں ۔
کسبِ علم کے لیے شدِّ رحال:
طلبِ علم کے لیے پہلی مرتبہ لکھنؤ کا سفر کیا، جہاں مفتی نعمت اللہ لکھنوی سے اخذِ علم کیا اور علومِ حکمت میں استفادہ کیا۔ لکھنؤ میں کتبِ درسیہ قاضی مبارک تک مولانا تراب علی لکھنوی سے پڑھیں ، جو قصبہ رسٹرا میں درس دیتے تھے۔ جب مولانا تراب علی کا انتقال ہو گیا تو مفتی محمد یوسف فرنگی محلی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بقیہ کتبِ درسیہ کی تحصیل کی۔
اس کے بعد دہلی تشریف لے گئے جہاں مفتی صدر الدین آزردہؔ دہلوی سے فقہ و اصول کی تحصیل کی۔ ’’مسلم الثبوت‘‘ جو اصولِ فقہ کی مشہور زمانہ کتاب ہے، اس کا درس بھی مفتی صاحب سے لینا شروع کیا۔
شیخ الکل سیّد نذیر حسین سے انسلاک:
مفتی صدر الدین آزردہؔ کی درس گاہ میں ایک مرتبہ ’’مسلّم الثبوت‘‘ کے اثنائے درس میں جب کہ شیخ الکل سیّد نذیر حسین محدث دہلوی بھی موجود تھے، مفتی صاحب نے ’’مسلّم الثبوت‘‘ کے ایک مشکل مقام کی تشریح کی۔ مفتی صاحب کی بیان کردہ تشریح پر سیّد نذیر حسین نے گرفت کی اور پھر خود اس خوش اسلوبی سے اس مقام کی تشریح کی کہ جس کی داد مفتی صاحب بھی دیے بغیر نہ رہ سکے۔ مولانا علیم الدین جو اس درس میں بحیثیت طالب علم شریک تھے، اس قدر متاثر ہوئے کہ اگلے ہی دن حضرت شیخ الکل سیّد نذیر حسین کے دبستانِ علم سے منسلک ہو گئے۔
مولانا عبد السلام مبارک پوری لکھتے ہیں :
’’بروایت مولانا ابو الکلام ساکن جہاں آباد عرف مؤ معلوم ہوا کہ مولانا محمد حسین صاحب بٹالوی و مولانا محمد بشیر صاحب سہسوانی و مولانا قاضی بخشش احمد صاحب و مولانا علیم الدین