کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 168
علامہ علیم الدین حسین نگرنہسوی (وفات: ۲۰ محرم الحرام ۱۳۰۶ھ) علامہ علیم الدین حسین نگرنہسوی اپنے عہد کے جید عالم، مبلغ، مدرس، طبیبِ حاذق اور ماہرِ فلکیات تھے۔ ان کا شمار شیخ الکل سیّد نذیر حسین کے ارشد تلامذہ میں ہوتا ہے۔ سلسلۂ نسب: مولانا کا سلسلۂ نسب سیدنا ابو درداء انصاری رضی اللہ عنہ سے جا ملتا ہے۔ مختصر سلسلۂ نسب حسبِ ذیل ہے: ’’علامہ علیم الدین حسین بن مولانا تصدق حسین خلاق بن قاضی عبید اللہ بن مولانا غلام بدر بن مولانا سلیم اللہ بن مولانا علیم اللہ ابو دردائی انصاری نگرنہسوی۔‘‘ خاندانی پسِ منظر: مولانا علیم اللہ ابو دردائی انصاری نگرنہسوی کے جد امجد مدینہ منورہ سے ہندوستان تشریف لائے اور نگرنہسہ میں اقامت گزیں ہوئے۔ مولانا علیم اللہ کے صاحبزادے مولانا سلیم اللہ تھے۔ مولانا سلیم اللہ نگرنہسوی: مولانا سلیم اللہ عظیم آباد کے اکابرِ علم میں سے ایک تھے۔ انھوں نے اپنے والدِ گرامی سے اخذِ علم کیا اور شیخ عبد اللہ حسینی سے بھی اجازت حاصل کی۔ ۲۱ ربیع الثانی ۱۱۹۱ھ کو اس جلیل القدر عالم کی وفات ہوئی۔[1] اللہ نے انھیں دو صاحبزادے عطا کیے: مولانا امین اللہ اور مولانا غلام بدر۔ مولانا غلام بدر نگرنہسوی: مولانا غلام بدر بھی جید عالمِ دین اور واعظ و مبلغ تھے۔ انھوں نے اپنے والد سے کسبِ علم کیا۔
[1] مولانا سلیم اللہ نگرنہسوی کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: ’’نزہۃ الخواطر‘‘ (ص: ۷۲۸)، ’’تذکرہ علمائے بہار‘‘ (۱/۱۰۸، ۱۰۹)