کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 167
نگرنہسہ عظیم آباد، پٹنہ (موجودہ ضلع نالندہ ) کے اطراف میں ایک مردم خیز بستی ’’نگرنہسہ‘‘ کسی زمانے میں شیوخ و سادات کا مسکن تھا، جن میں اکثریت خانوادئہ صدیق کے افراد کی تھی، مگر نگرنہسہ کا خانوادۂ انصاری ابو دردائی اپنی علمی فضیلت اور دینی خدمات کی بنا پر دیگر خانوادوں پر یک گونہ برتری رکھتا تھا۔ یہ خاندان مشہور صحابیِ رسول حضرت ابو درداء انصاری رضی اللہ عنہ سے نسبی تعلق رکھتا تھا۔ مولانا علیم اللہ ابو دردائی انصاری نگرنہسوی کے جدِ امجد مدینہ نبویہ سے ہندوستان تشریف لائے اور نگرنہسہ میں اقامت گزیں ہوئے۔ مولانا علیم اللہ کے صاحبزادے مولانا سلیم اللہ تھے۔ مولانا سلیم اللہ کو اللہ نے دو صاحبزادے عطا کیے: مولانا امین اللہ اور مولانا غلام بدر۔ ان دونوں ہی کی نسل سے کبار علماء پیدا ہوئے۔ اس خانوادے کو اللہ نے علم و فضل سے وافر حصہ دیا۔ مولانا محمد ابراہیم، قاضی عبید اللہ، مولانا تصدق حسین خلاق، علامہ علیم الدین حسین، مولانا واعظ الدین حسین، بیرسٹر نصیر الدین نصیر وغیرہم نگرنہسہ کے خانوادۂ انصاری سے تعلق رکھنے والے مشاہیر تھے، جب کہ یہاں خانوادۂ صدیقی سے تعلق رکھنے والے اکابرِ علم میں مولانا گلزار علی، مولانا نجابت احمد اور علامہ حکیم عبد الباری وغیرہم قابلِ ذکر ہیں ۔ نگرنہسہ سے تعلق رکھنے والے جن اصحابِ علم نے شیخ الکل سیّد نذیر حسین محدث دہلوی سے اخذِ علم کی سعادت حاصل کی، ان میں یہ حضرات قابلِ ذکر ہیں :  علامہ علیم الدین حسین نگرنہسوی  علامہ حکیم عبد الباری نگرنہسوی  مولانا نذیر الدین حسین نگرنہسوی  مولانا حکیم عبد العزیز نگرنہسوی