کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 160
تکمیلِ علم کے بعد: علامہ شمس الحق اپنے صاحبزادوں کی تعلیم و تربیت کی طرف خصوصی توجہ دیتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ ان کی بہتر سے بہتر تعلیم کی طرف توجہ دی۔ مشہور انام اساتذہ کی مجالسِ علم میں بٹھایا۔ تکمیلِ علم کے بعد ’’عون المعبود‘‘ کے ادارۂ تصنیف کا رکن بھی بنایا، تاکہ تصنیفی تربیت ہو سکے۔ اپنے والد کے ایما پر حکیم صاحب نے چند کتابیں بھی لکھیں ۔ اس زمانے میں کلکتہ سے مولانا عبد الجبار عمر پوری کی زیرِ ادارت ایک ماہنامہ مجلہ ’’ضیاء السنۃ‘‘ باقاعدگی سے نکلتا تھا۔ مولانا ادریس اس کے اہم مضمون نگاروں میں سے تھے۔ بعد کے ادوار میں مولانا ادریس کے مضامین و فتاویٰ ’’اخبار محمدی‘‘ (دہلی)، ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر)، ’’مسلم اہلِ حدیث گزٹ‘‘ (دہلی) اور ’’البلاغ‘‘ (بمبئی )میں شائع ہوئے۔ تصانیف: مولانا حکیم محمد ادریس نے چند کتابیں بھی لکھیں ، جن کی تفصیل حسبِ ذیل ہے: 1 ’’أعدل الأقوال في بیان الظلم علی العباد من اللّٰه الکبیر المتعال‘‘: موضوع نام سے ظاہر ہے۔ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) میں ایک استفتا شائع ہوا تھا جس میں اس مسئلے میں علمائے کرام سے ان کا فتویٰ دریافت کیا گیا تھا۔ مصنف کو اس امر کا احساس تھا کہ ’’وہ استفتا محض بے سود و لا حاصل تھا، اس سے نہ کوئی دینی ضرورت وابستہ تھی نہ دنیاوی فائدہ تھا۔‘‘[1] لیکن اس استفتا میں جن علما کو بطورِ خاص مخاطب کیا گیا تھا، ان میں مصنف کے والدِ گرامی علامہ شمس الحق بھی شامل تھے۔ اس زمانے میں یہ مسئلہ پنجاب کے حلقوں میں باعثِ خلجان بنا ہوا تھا، ضروت تھی کہ نفسِ مسئلہ پر سلف کا موقف اور مسلک واضح کیا جائے۔ اسی ضرورت کے پیشِ نظر مصنف نے اپنے والد کے حکم پر یہ کتاب تحریر فرمائی۔ کتاب میں کثرت کے ساتھ ائمہ سلف کے اقوال پیش کیے گئے ہیں جن سے منہجِ سلف کی وضاحت ہوجاتی ہے۔ آخر میں مولانا حافظ عبد اللہ محدث غازی پوری کا بھی ایک فتویٰ شامل ہے۔ کتاب ظہور پریس پٹنہ سے ۱۳۲۴ھ میں طبع ہوئی۔ تعدادِ صفحات: ۳۶۔ 2 کتاب السماء المزینۃ بالأنجم للھدایہ إلیٰ أن جمعوا حیثما کنتم:
[1] اعدل الاقوال (ص: ۲)