کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 159
بعض دیگر اساتذۂ حدیث:
حضرت میاں صاحب دہلوی سے پہلی دفعہ واپسی پر شیخ حسین بن محسن یمانی سے مستفید ہوئے اور سندِ اجازہ حاصل کیا۔ شیخ الکل سیّد نذیر حسین کی طرح شیخ حسین یمانی سے بھی دو مرتبہ سندِ حدیث حاصل کی۔ دوسری مرتبہ شیخ حسین سے ۱۳۰۹ھ میں سندِ حدیث لی۔
فریضۂ حج کی سعادت اور اکتسابِ علم:
۱۳۱۲ھ میں اپنے والد، چچا اور بعض افرادِ خاندان کے ہمراہ مکہ معظمہ تشریف لے گئے۔ وہاں فریضۂ حجِ بیت اللہ بھی ادا کیا اور تقریباً ایک برس مقیم رہ کر مختلف اربابِ علم سے مستفید بھی ہوئے۔ شیخ عمر آفندی سے موطا امام مالک پڑھی۔ شیخ احمد بن احمد بن علی المغربی التونسی سے شمائلِ ترمذی پڑھی۔ قاری عبد الحق سے قراء ت و تجوید پڑھ کر سند حاصل کی۔ اس کے علاوہ علامہ خیر الدین ابو البرکات نعمان آلوسی، شیخ احمد بن ابراہیم بن عیسیٰ نجدی شرقی، شیخ عبد الرحمن بن عبد اللہ السراج الحنفی الطائفی، شیخ احمد بن احمد بن علی المغربی التونسی اور قاضی عبد العزیز بن صالح المرشد حنبلی سے بھی اسانیدِ حدیث حاصل کیں ۔
سفرِ حجاز سے واپسی کے بعد:
سفرِ حجاز سے واپسی کے بعد ڈیانواں میں اپنے مشہورِ انام والد سے سنن ترمذی کامل اور سنن ابی داود کا اکثر حصہ پڑھا۔ ۱۳۱۲ھ ہی میں استاذ الاساتذہ حافظ عبد اللہ غازی پوری سے اطراف کتبِ حدیث پڑھ کر سندِ حدیث لی۔ ۱۳۱۳ھ میں شیخ الکل سیّد نذیر حسین کی خدمت میں دہلی تشریف لے گئے، جس کا ذکر گذشتہ سطور میں کیا جا چکا ہے۔ ۱۳۱۴ھ میں شیخ محمد بن عبد العزیز جعفری مچھلی شہری سے سند حدیث المسلسل بالاوّلیۃ حاصل کی۔
طب کی تحصیل:
۱۳۱۴ھ میں طب کی تحصیل کی طرف متوجہ ہوئے۔ مولانا حکیم محمد احسن عظیم آبادی سے کامل تین برس تک تمام متداولہ طبی کتابیں اور مقاماتِ حریری پڑھیں ۔