کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 155
مولانا حکیم عبد القیوم ڈیانوی
(وفات: جمادی الاولیٰ ۱۳۷۷ھ / ۴ دسمبر ۱۹۵۷ء)
مولانا حافظ حکیم عبد القیوم بن نور احمد[1] بن گوہر علی صدیقی ڈیانوی عظیم آبادی اپنے عہد کے ماہرِ نباض طبیب اور جید عالم تھے۔ محدثِ کبیر شمس الحق ڈیانوی کے ماموں زاد بھائی تھے۔
مولانا عبد القیوم کی ولادت شعبان ۱۳۰۰ھ کو ڈیانواں میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد اور دیگر معلّمین سے حاصل کی۔ پھر حفظِ قرآن کی طرف متوجہ ہوئے اور جلد ہی کلامِ ربانی کو اپنے سینے میں محفوظ کر لیا۔ اساتذۂ علم میں علامہ حافظ عبد اللہ محدث غازی پوری، علامہ شمس الحق عظیم آبادی اور شیخ الکل سیّد میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمہم اللہ کے اسمائے گرامی شامل ہیں ۔
مولانا طب میں مرتبۂ کمال رکھتے تھے۔ لکھنؤ کے اساتذۂ طب سے علمِ طب کی تحصیل کی۔ پٹنہ کے محلہ رمنہ میں سلسلۂ مطب شروع کیا۔ اللہ تعالی نے یدِ مسیحائی سے نوازا تھا، نباضی میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ حکیم اسرار الحق رقمطراز ہیں :
’’آپ عظیم آباد کے مشہور نباض طبیبوں میں تھے۔ دور دور سے لوگ تشخیص کرانے کے لیے آپ کے پاس آتے تھے۔ حکیم صاحب مریض سے حالت دریافت نہیں کرتے تھے، بلکہ نبض پر ہاتھ رکھا اور مریض کے گزشتہ اور موجودہ حالات اس طرح بیان کرتے جیسے کوئی آسیب زدہ بکتا ہے۔ اگر مریض اپنے حالات بیان کرتا تو بگڑ جاتے اور کہتے کہ جب سب کچھ تم کو خود کہنا ہے تو میرے پاس کیوں آئے ہو۔
’’ایک دفعہ میں نے عرض کیا حضرت فنِ طب میں نے بھی پڑھی ہے۔ نبض کی قسموں میں
[1] حکیم اسرار الحق نے مولانا حکیم عبد القیوم کے والد کا نام حکیم حافظ انوار احمد لکھا ہے، (تاریخ اطبائے بہار: ۱/۱۷۱) جو درست نہیں ، مولانا نور احمد حافظِ قرآن تھے اور نہ ہی ماہرِ حکمت۔ ان کے حالات گذشتہ صفحات میں مرقوم ہیں ۔