کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 15
کتاب: دبستان نذیریہ
مصنف: محمد تنزیل الصدیقی الحسینی
پبلیشر: دار ابی طیب للنشر والتوزیع
ترجمہ:
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم
حرفِ آغاز
اسلامی تاریخ کی ابتدا سے لے کر آج تک رونما ہونے والے مختلف فِرق و فِتن کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو ایک صاحبِ بصیرت شخص بہ آسانی پہچان سکتا ہے کہ ہر زمانے میں پیدا ہونے والے اعتقادی و نظریاتی تصادم اور مختلف عقائد و افکار کی باہمی آویزش میں اہلِ حدیث ہی کا ایک گروہ ہے جو کبھی راہِ مستقیم سے نہ ہٹا، بلکہ دوسروں کے لیے بھی وہی مینارِ نور ثابت ہوا۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ خوارج، روافض، نواصب، جہمیہ، معتزلہ اور مرجیہ جیسے گمراہ فرقوں کے پیروکار، سلفِ امت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی متعین کردہ راہ سے انحراف کرتے گئے اور جس فرقے میں جتنا زیادہ فکری انحراف و اعراض پھیلتا چلا گیا، وہ اتنا ہی راہِ حق سے دور ہوتا چلا گیا۔ یہ سعادت صرف اُسی ایک پاکباز گروہ کا مقدر ٹھہری کہ جب بھی فتنوں کی تیز و تند آندھی چلی تو انھوں نے اس پگڈنڈی پر اپنا سفر جاری رکھا جس پر چل کر ان کے اسلاف جنت کی راہ سدھار گئے تھے۔ اس استقامت کی بدولت نہ صرف وہ خود ہدایت یافتہ رہے، بلکہ دوسروں کو بھی اسی روشن شاہراہ کی طرف بلاتے رہے۔
دعوت و ارشاد کے مختلف مراحل میں اس مقدس طائفہ کو ہمہ نوع کی تکالیف و مصائب کا سامنا کرنا پڑا جسے وہ خندہ پیشانی سے جھیلتے گئے۔ مثالب و مطاعن کا شاید ہی کوئی تیر ہو گا جس کا یہ لوگ نشانہ نہ بنے ہوں ، لیکن اپنے مقصد کی لگن اور منہج کی عظمت کی خاطر وہ ہر وار سہتے رہے اور انھوں نے اپنے مشن پر کبھی مداہنت کا مظاہرہ نہیں کیا۔
برصغیر کی مذہبی تاریخ کا ادراک رکھنے والا ہر شخص اس امر سے بخوبی آگاہ ہے کہ منہجِ سلف کی طرف دعوت و تبلیغ اور توحید و سنت کی نشر و اشاعت میں ہمارے ائمہ ہدیٰ اور وارثانِ علومِ نبوت کو کن مصائب کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسی کون سی مشقِ ستم ہوگی جس کا یہ غرباء نشانہ نہ بنے ہوں ، لیکن یہ آزمایش