کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 144
تحصیلِ علوم:
۱۳۰۰ھ میں مکتب خوانی کا آغاز ہوا۔ مولانا نور احمد ڈیانوی نے سورہ اقرأ پڑھائی۔ بعض معلّمین سے قرآن مجید اور بعض مختصرات کی تحصیل کی۔ ۱۳۰۲ھ میں کتبِ درسیہ کی تحصیل کا آغاز کیا۔ مولانا محمد احسن استھانوی، علامہ حافظ عبد اللہ غازی پوری اور مولانا نور احمد ڈیانوی سے کتبِ درسیہ کی تحصیل کی۔ سنن ترمذی، شمائلِ ترمذی اور کچھ حصہ تفسیر جلالین علامہ شمس الحق سے پڑھا۔ سندِ حدیث سیّد نذیر حسین محدث دہلوی اور شیخ حسین بن محسن یمانی سے لی۔
نکاح:
رمضان المبارک ۱۳۱۰ھ میں اپنے بڑے چچا مولوی محمد احسن ڈیانوی کی صاحبزادی سے ان کا نکاح ہوا، مگر افسوس سلسلۂ نسل کا اجرا نہ ہو سکا اور مولانا نے لاولد وفات پائی۔
سفرِ حج:
۱۳۲۳ھ میں مولانا زبیر نے فریضۂ حجِ بیت اللہ ادا کیا۔ مولانا نے براستہ بمبئی (موجودہ ممبئی ) و عدن، حجاز کی راہ لی۔ ۱۴ شعبان ۱۳۲۳ھ کو مولانا کا جہاز بمبئی کے سمندری راستے سے روانہ ہوا۔ جہاز میں زیادہ تر بوہرے موجود تھے، تاہم خوش قسمتی سے انھیں چند کبار اصحاب الحدیث کی مبارک صحبتیں بھی نصیب ہوئیں ، جن میں مولانا شاہ عین الحق پھلواروی، مولانا محمد یعقوب صادق پوری، مولانا حکیم عبد الغفور رمضان پوری وغیرہم شامل ہیں ۔ ڈیانواں سے مولانا زبیر کے خاندان کے دو رکن مولوی محمد اسحاق اور محمود الحق بھی ان کے ساتھ تھے۔ مولانا اپنے ان دونوں ساتھیوں کے ہمراہ حجازِ مقدس میں کچھ عرصہ مقیم بھی رہے اور علماء و مشائخ سے استفادہ کیا، تاہم ہمیں ان کے اسمائے گرامی سے آگاہی نہ ہو سکی۔ اس عرصے میں مولانا نے دو مرتبہ حج کی سعادت حاصل کی۔ مکہ مکرمہ ہی میں ان کی ملاقات فرقہ اباضیہ کے امام، نور الدین السالمی (۱۲۸۴ھ۔ ۱۳۳۲ھ) سے ہوئی۔
نور الدین السالمی سے ملاقات و مباحثہ:
اباضیہ یہ خوارج کا ایک معتدل اور قدرے روشن خیال فرقہ ہے۔ اس فرقے کی آبادی عمان