کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 141
مولانا حکیم نصیر الحق ڈیانوی
(وفات: ۲۷ ربیع الاول ۱۳۲۸ھ/ ۱۹۱۰ء)
مولانا حکیم نصیر الحق بن محمد حسین بن بہادر حسین بن کرم علی صدیقی ڈیانوی عظیم آبادی اپنے عہد کے طبیب حاذق اور جید عالم تھے۔ ۱۲۷۷ھ میں ان کی ولادت ڈیانواں میں ہوئی۔ ابتدائی کتابیں یہیں بعض اساتذہ سے پڑھیں ۔ کتبِ درسیہ کی تحصیل علامہ حافظ عبد اللہ غازی پوری، قاضی بشیر الدین قنوجی اور علامہ عبد الحی حنفی فرنگی محلی سے کی۔ پھر دہلی تشریف لے گئے، جہاں عالم کبیر سید نذیر حسین محدث دہلوی کے دبستانِ علمی سے منسلک ہوئے اور کتبِ حدیث و تفسیر پڑھیں ۔ دہلی ہی میں علم طب کی تحصیل حاذق الملک حکیم عبد المجید دہلوی سے کی۔
فارغ التحصیل ہونے کے بعد پٹنہ شہر میں طبابت کا آغاز کیا، جس کے بعد جلد ہی مرجع خلائق ہو گئے۔ حکیم نصیر الحق کا شمار شہر کے رؤسا میں ہوتا تھا۔ دولت کی کمی نہ تھی، طبابت ان کے لیے ذریعۂ معاش نہ تھا، بلکہ شوق اور خدمت کے اظہار کا ایک طریقہ تھا۔
حکیم اسرار الحق ’’تاریخ اطبائے بہار‘‘ میں لکھتے ہیں :
’’عظیم آباد کے قلب شہر میں مطب شروع کیا، دیکھتے ہی دیکھتے مطب چل پڑا۔ مریضوں کا ہجوم صبح سے شام تک لگا رہتا تھا۔ ان کا مطب اس وقت کے تمام اطبا سے ممتاز تھا۔ حکیم صاحب میں یہ خوبی تھی کہ آپ مفلس و محتاج مریضوں اور نادار دوستوں سے ان کے اصرار کے باوجود نہ تو فیس لیتے نہ دوا کی قیمت، اور ان کا علاج پوری توجہ سے کرتے تھے۔‘‘[1]
حکیم نصیر الحق عمدہ اوصاف سے متصف، صلاح و تقویٰ سے آراستہ اور متدین بزرگ تھے۔ حکیم اسرار الحق لکھتے ہیں :
[1] تاریخ اطبائے بہار (۲/ ۱۲۲)