کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 140
سب کم سنی ہی میں وفات پا گئے۔ وفات: ۱۵ محرم ۱۳۲۶ھ /۱۹۰۸ء میں دبستانِ نذیریہ کے اس اہم رکن اور رفیع المرتبت عالمِ دین نے محض ۵۰ برس کی عمر میں ڈیانواں میں وفات پائی۔[1] علامہ شمس الحق کو اپنے برادرِ اصغر کی وفات کا ازحد صدمہ ہوا۔ مولانا ابو القاسم سیف بنارسی لکھتے ہیں : ’’جس کا صدمہ استاذی مولانا شمس الحق صاحب کو اس قدر ہوا تھا کہ اس وقت سے تصنیف و تالیف کا کام قریباً بند ہو گیا۔ اسی وجہ سے بہت سی کتابیں نا تمام رہ گئیں ۔ افسوس!‘‘ [2] 
[1] مولانا محمد اشرف ڈیانوی کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: ’’یادگار گوہری‘‘ (۱۲۳۔ ۱۲۵)، ’’تذکرہ علمائے حال‘‘ (ص: ۷۳)، ’’عون المعبود‘‘ (۴/۵۵۳)، ’’نزہۃ الخواطر‘‘ (ص: ۱۳۵۰)، ’’حیاۃ المحدث شمس الحق و اعمالہ‘‘ (ص: ۳۰۱، ۳۰۲)، ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر): ۳۱ اکتوبر ۱۹۱۹ء (مضمون نگار: مولانا ابو القاسم سیف بنارسی)، ’’تذکرہ علمائے بہار‘‘ (۱/۴۱)، ’’تحریک ختم نبوت‘‘ (۲/ ۲۹۲)، ’’ارض بہار اور مسلمان‘‘ (ص: ۳۶۷)، ’’حیاتِ نذیر‘‘ (ص: ۱۴۱) [2] ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۳۱ اکتوبر ۱۹۱۹ء