کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 136
’’مولانا نور احمد علیہ الرحمۃ ڈیانوی کے صاحبزادے برادرم مولوی عبد الجبار صاحب بھی اس مبارک سفر میں مولانا کے خادم اور ہمسفر تھے، انھوں نے بھی مولانا کی مفارقت برداشت نہیں کی اور تاریخ ۸ ذی الحجہ ۱۳۱۹ ہجری کو یہ بھی مولانا کے رفیق سفرِ آخرت ہو گئے۔ إنا للّٰه و إنا إلیہ راجعون ! اللھم اغفر لھما و ارحمہما رحمۃ واسعۃ وأکرم نزلھما‘‘[1]
مولانا عبد الجبار کو زندگی کی زیادہ بہاریں دیکھنا نصیب نہ ہوئیں ۔ ان کے عزائم بلند مگر حیات قلیل تھی۔[2]
[1] ماہنامہ ’’البلاغ‘‘ (بمبئی)، اشاعتِ خاص (تعلیمی نمبر) دسمبر ۱۹۵۴ء جنوری و فروری ۱۹۵۵ء
[2] مولانا عبد الجبار ڈیانوی کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: یادگارِ گوہری (ص: ۱۶۴)، عون المعبود (۴/ ۵۵۳)، ماہنامہ ’’البلاغ‘‘ (بمبئی)، اشاعتِ خاص (تعلیمی نمبر) دسمبر ۱۹۵۴ء جنوری و فروری ۱۹۵۵ء (مضمون نگار: مولانا حکیم محمد ادریس ڈیانوی)