کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 134
ہدایت عطا کیا ہے۔ آپ بہت ہی کم سخن و شیریں زبان ہیں اور آج تک کسی کی غیبت ان کی زبان سے سنی نہیں گئی ہے۔ یہ ایک وصف مختص آپ ہی میں ہے۔‘‘[1] اولاد و احفاد: اللہ رب العزت نے انھیں ۶ بیٹیاں اور ۴ بیٹے عطا کیے۔ صاحبزادوں کے نام یہ ہیں : مولوی محمد احمد مختار، مولانا عبد الجبار، مولانا حکیم عبد القیوم اور عبد الوکیل۔ مولانا نور احمد کے دو صاحبزادوں مولانا عبد الجبار اور مولانا حکیم عبد القیوم کو شیخ الکل سیّد نذیر حسین محدث دہلوی سے شرفِ تلمذ حاصل ہوا۔ مولانا کی ایک صاحبزادی کا نکاح مولانا حکیم محمد ادریس ڈیانوی سے ہوا، جو علامہ شمس الحق کے فرزند اور سیّد نذیر حسین دہلوی کے تلمیذِ رشید تھے۔ مولانا کے احفاد میں بڑے صاحبزادے مولوی محمد احمد مختار کے فرزند مولانا حکیم احمد اصطفٰی صاحب ندوۃ العلماء لکھنؤ سے فارغ التحصیل اور طب میں ’’ایور ویدک اینڈ یونانی کالج‘‘ دہلی سے سند یافتہ تھے۔ بہار کے نامور طبیب کی حیثیت سے مقام رکھتے تھے۔ وفات: ۱۳۱۸ھ میں اس جلیل القدر عالمِ دین نے ۵۳ برس کی عمر میں ڈیانواں میں وفات پائی۔[2] 
[1] ’’یادگار گوہری‘‘ (ص: ۳۶۱) [2] مولانا نور احمد ڈیانوی کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: ’’یادگار گوہری‘‘ (۱۶۱۔ ۱۶۵)، ’’تذکرہ علمائے حال‘‘ (ص: ۵۹)، ’’عون المعبود‘‘ (۴/۵۵۲)، ’’کمالاتِ رحمانی‘‘ (ص: ۲۱۰)، ’’نزہۃ الخواطر‘‘ (ص: ۱۳۹۴)، ’’حیاۃ المحدث شمس الحق و اعمالہ‘‘ (ص: ۲۳۹، ۲۴۰)، ’’تذکرہ علمائے بہار‘‘ (ص: ۴۱۱)، ’’نثر الجواھر و الدرر‘‘ (ص: ۱۶۴۷)