کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 132
سفرِ حج اور حصولِ سندِ حدیث: ۱۲۹۲ھ میں حجِ بیت اللہ کی سعادت حاصل کی اور وہاں زیارتِ حرمین شریفین سے مشرف ہونے کے ساتھ ساتھ شیخ احمد بن زینی دحلان شافعی مکی، علامہ محمد بن عبد اللہ بن حمید حنبلی اور شیخ عبد الغنی محدث دہلوی مہاجر مدنی سے بھی مستفید ہوئے، مگر سند و اجازہ صرف شیخ احمد بن زینی دحلان سے حاصل ہوا۔ ۱۲۹۳ھ میں مراجعت فرمائے وطن ہوئے۔ حج کے اس با برکت سفر میں علامہ ابو الحسنات عبد الحی فرنگی محلی بھی آپ کے شریکِ سفر تھے۔ کبار اساتذہ سے اخذِ علم: ۱۲۹۴۔۹۵ھ کے زمانے میں علومِ ریاضی اور طب کی تحصیل علامہ حکیم عبد الحمید پریشاں ؔ صادق پوری سے کی۔ ۱۲۹۷ھ میں شیخ الکل سیّد میاں نذیر حسین محدث دہلوی کی خدمت میں دہلی تشریف لے گئے اور اخذِ علمِ حدیث و تفسیر کی سعادت حاصل کی۔ ۱۳۰۳ھ میں شیخ حسین بن محسن یمانی انصاری سے سند و اجازہ حدیث حاصل ہوا۔ علامہ احمد علی محدث سہارن پوری سے بھی سندِ حدیث حاصل ہوئی۔ مولانا فضل رحمن گنج مراد آبادی کی خدمت میں : مولانا نور احمد نے مشہور حنفی عالم مولانا شاہ فضل رحمن گنج مراد آبادی سے بھی استفادہ کیا۔ مولانا شاہ تجمل حسین دیسنوی ’’کمالاتِ رحمانی‘‘ میں لکھتے ہیں : ’’مولوی حکیم عبد القیوم صاحب سے معلوم ہوا کہ ہمارے والد ماجد مولانا مولوی نور احمد صاحب محدث ساکن موضع ڈیانواں ضلع عظیم آباد پٹنہ بخیال زیارت مولانا شاہ فضل رحمن قدس سرہ تشریف لے گئے۔ وہاں حسبِ قاعدہ ملاقات اولی محدثین کے حدیث مسلسل بالاولیت کی آپ نے سند لی کہ جو شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ سے آپ کو پہونچی تھی۔ جب آپ وطن لوٹ کر آئے تو آپ کے اوپر اس کا یہ اثر ہوا کہ ہمیشہ گریہ طاری تھا، بلکہ بعض وقت دوسروں پر بھی اس کا اثر ہوتا تھا۔ ان کے شامل مولوی فدا حسین صاحب معقولی محی الدین نگری بھی شامل تھے۔‘‘[1]
[1] ’’کمالاتِ رحمانی‘‘ (ص: ۲۱۰)