کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 122
چپکے روانہ ہو گئے۔ یہ قریہ گویا اس وقت خالی ہے۔ ہم اس وقت یہ خط لکھتے ہیں اور طبیعت بالکل حاضر نہیں ہے۔ آپ نے بہت اچھا کیا کہ کوٹھی حاجی علی جان مرحوم کو امین کانفرنس قرار دیا، اس سے کانفرنس کو انشا اللہ تعالی فائدہ معتد بہا پہنچے گا، کیونکہ دیانت اور راست بازی میں یہ کوٹھی ضرب المثل ہے۔ کتاب حساب و کتاب کانفرنس اور تحویل اس کی ایک صندوق میں محفوظ ہے اور منشی جی میری کنجی لے کر کہیں ٹل گئے ہیں ، جب انتشار کم ہو اور منشی جی واپس آویں تب ہم باقی تحویل اور کتاب کانفرنس جو صندوق کے اندر ہے دہلی روانہ کر دیں گے، انشا اللہ تعالیٰ۔ اس وقت جس قدر تحویل باہر دوسری جگہ رکھی تھی یعنی نو سو روپے، اس کو ہم نے بذریعہ نوٹ کے دہلی روانہ کر دیا، آدھا اس کا روانہ ہوا ہے اور آدھا اس کے بعد آنے رسید کے روانہ ہو گا، آپ اطمینان رکھیں ، یہ سب کیفیت ہم نے مکرمی مولوی عبد الغفار صاحب کو بھی لکھ دیا ہے۔ اللہ اللہ ہر دن دو تین موت ہوتی ہے۔ سارے لوگ جھونپڑی میں بد حواس ہیں ۔ اشخاص چند اندر مکان کے بستے ہیں ۔ یہ قریہ صغیرئہ حکم میں قریہ کبیرہ کے ہے، چونکہ ساری اشیا ما یحتاج الیہا ہر وقت ملتی ہیں ، مگر آج کل چونکہ سارے لوگ بھاگے ہوئے ہیں ، ایک پیسہ کی چینی بھی نہیں ملتی ہے۔ اللہ تعالیٰ رحم فرماوے۔ زیادہ و السلام مع الشوق ۱۲ ربیع الاول بروز سہ شنبہ محمد شمس الحق عفي عنہ از ڈیانواں ضلع پٹنہ اس کے بعد آپ کے صاحبزادے مولوی محمد ادریس صاحب سلمہ کا خط آیا کہ والد کی طبیعت ناساز ہے، آپ بذریعہ کارڈ احباب کو دعا کے لیے اطلاع دیں ، باوجود شدتِ غم کے میں نے فوراً دو تین گھنٹوں میں کارڈ چھپوا لکھا کر ۳ بجے کلکتہ میل پر روانہ کر دیے کہ جس طرح وہ مولانا کے اخص احباب کو اطلاع ہو شاید خدا کسی کی دعا قبول کر لے تو مولانا کو صحت ہو جائے۔ مگر آہ اس کوہِ غم کو میں کیا بیان کروں ! واللہ اس وقت یہ مضمون لکھتا ہوں مگر آنکھوں سے آنسو جاری ہیں ، دل بے تاب ہے، دم لے لے کر لکھ رہا