کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 115
ایک تھے۔ ’’دائرۃ المعارف النظامیہ‘‘ (حیدر آباد دکن) کے رکنِ رکین تھے۔
مدرسہ اصلاح المسلمین، پٹنہ:
مولانا عبد الرحیم صادق پوری نے کالا پانی کی اسیری سے رہا ہونے کے بعد ۱۳۱۷ھ میں پٹنہ میں ایک دینی درس گاہ ’’اصلاح المسلمین‘‘ کے نام سے قائم کی، جو محض ایک دینی درسگاہ نہیں ، جماعتِ مجاہدین کا ایک اہم مرکز بھی تھا۔ مدرسے کے قیام میں مولانا کے سب سے بڑے معاون علامہ شمس الحق تھے۔ وہ مدرسے کے جنرل سیکرٹری مقرر ہوئے۔ شاید اسی بنا پر بشیر احمد خان نے علامہ کا شمار مدرسے کے بانی کی حیثیت سے کیا ہے، چنانچہ وہ اپنے مقالہ برائے پی۔ایچ۔ڈی "Ahl-i-Hadith Movement in Northern India, 1857-1947" میں لکھتے ہیں :
"Shams-ul-Haq's madrasa-i-Islah-i-Muslimeen. Founded in 1317 A.H., also provided financial support to the Mujahidin movement."
مدرسے کی ایک رپورٹ جسے حکیم محمد ادریس ڈیانوی نے پیش کیا تھا، جو ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) کی یکم ربیع الاول ۱۳۲۹ھ کی اشاعت میں طباعت پذیر ہوئی، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ محدث عظیم آبادی مدرسہ مذکورہ کے مہتمم تھے۔
شاعری:
علامہ عظیم آبادی بلند پایہ محدث تھے۔ شاعری ان کے لیے ذریعہ افتخار نہ تھی، تاہم ابتدائی زمانے میں وہ شاعری بھی کیا کرتے تھے، لیکن یہ ذوق بہت محدود درجے میں تھا۔ فارسی اور عربی میں ان کا نمونہ کلام دستیاب ہوا ہے۔ فارسی میں مولانا امین اللہ نگرنہسوی کی مشہور کتاب ’’قصیدہ عظمیٰ‘‘ پر منظوم قطعہ تاریخ ہے۔ مولانا تلطف حسین عظیم آبادی نے ۱۳۰۳ھ میں مطبع انصاری دہلی سے اس کی ایک عمدہ طباعت کی تھی۔ علامہ نے اس پر فارسی میں قطعہ تاریخ لکھا ہے۔[1]
عربی میں علامہ عظیم آبادی کے چند قصائد ملتے ہیں ۔ ’’التاریخ الصغیر‘‘ مع ’’کتاب الضعفاء
[1] قصیدہ عظمیٰ (ص: ۹۶)