کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 114
برادرانہ تعلقات تھے۔ علامہ عظیم آبادی کی خواہش پر انھوں نے ’’النفس الیمانی و الروح الریحانی‘‘ کی کتابت کی تھی۔ آخر میں لکھتے ہیں : ’’بقلم الفقیر إلی مولاہ الغني بہ عن کل من سواہ سعد بن حمد بن عتیق عفی اللّٰہ عنہ، کتبہ بأمر أخیہ في اللّٰہ و محبوبہ في ذات مولاہ الأدیب الأریب الفاضل العالم العلامۃ الماجد الفھامۃ مولانا مولوي أبي الطیب المدعو بشمس الحق سلمہ اللّٰہ تعالیٰ من کل بلیۃ و جعلہ من أنصار السنۃ النبویۃ، و صلی اللّٰہ علی عبدہ و رسولہ محمد و اٰلہ و صحبہ وسلم‘‘[1] شیخ محمد بن حسین جدی: شیخ محمد بن حسین بن سلیمان الفقیہ (م ۱۳۵۵ھ) جدہ کے جید عالم تھے۔ انھوں نے حافظ ابن عبد الہادی (م ۷۴۴ھ) کی ’’الصارم المنکی‘‘ کا تکملہ ’’الکشف المبدی‘‘ کے نام سے لکھا۔ وہ علامہ محدث عظیم آبادی سے بہت متاثر اور ان کی دینی و تجدیدی خدمات کے معترف تھے۔ اپنی کتاب میں حدیث مجدد کی شرح میں اپنے عہد کے علمائے اصلاح و تجدید کا ذکر کرتے ہوئے ان میں ہندوستان سے نواب صدیق حسن خاں اور علامہ شمس الحق عظیم آبادی کو ائمہ تجدید و اصلاح میں شمار کرتے ہیں ۔[2] علمی و دینی تحریکات میں شرکت: اپنے وقت کی متعدد علمی و دینی تحریکات میں محترم گرامی محدث عظیم آبادی نے نمایاں حصہ لیا۔ وہ ’’آل انڈیا اہلِ حدیث کانفرنس‘‘ (تاسیس دسمبر ۱۹۰۶ء) کے بانی رکن اور اولین امین (خازن) تھے، اور وفات تک امین رہے۔ مولانا حافظ ابو محمد ابراہیم آروی کے قائم کردہ ’’مدرسہ احمدیہ‘‘ آرہ کے اہم انتظامی رکن اور مستقل مالی معاون تھے۔ ’’تحریک ندوۃ العلماء‘‘ (لکھنؤ) کے بھی کبار مویدین میں سے
[1] النفس الیمانی کے اس مخطوطے کی نقل خدا بخش لائبریری پٹنہ میں موجود ہے، اس قیمتی نسخے کی نقل راقم الحروف کو محترم مولانا عارف جاوید محمدی سے حاصل ہوئی جس کے لیے راقم ان کا انتہائی شکر گزار ہے۔ [2] الکشف المبدي (ص: ۱۰۹)