کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 112
علی سنن الإمام الدارقطني لتعرف قدر ما النحریر أملیٰ
أبان غوامضا فیھا سھاھا و أغفل ذکر ما السباق فضلا
أتاح اللّٰہ ھذا الحبر یُعلی أحادیث النبي یبین سبلا
أنل مولاي شمس الحق ھذا ثواباً منک في عقباہ جزلا
علی إحیائہ سننا أمیتت و أُغفل ذکرھا بالرأي جھلا
و لا کالدارقطني یا لقومي بحسن صناعۃ التخریج أصلا
فما أحلی اختلاف الطرق فیھا إذا سبقت بأنزل أو بأعلی
وما أحلی انتقالا من طریق إلی أخریٰ لیعضد منہ أحلا
اس کا اردو ترجمہ ہمارے دوست مولانا محمد یٰسین شادؔ صاحب (ملتان) نے پروفیسر ریاض الرحمن قریشی سے کروا کر بھیجا تھا جسے راقم نے ’’الانتقاد‘‘ کی اشاعتِ خاص بابت ’’امام ابو لطیب شمس الحق عظیم آبادی‘‘ میں شاملِ اشاعت کیا۔[1] تاہم سہواً اس میں مترجم کی حیثیت سے پروفیسر طیب شاہین لودھی مرحوم کا نام درج ہو گیا تھا۔ اس تصحیح کے ساتھ اس کا اردو ترجمہ ذیل میں درج کر رہا ہوں ۔ الحمد للہ اس تقریب سے ہی سہی اس خطا کے ازالے کی توفیق نصیب ہوئی۔
1 جب تو چاہے کہ محنت کے ساتھ کوشش کرے، جس سے تیرا مقصود بھلائی میں ایک مثالی راستہ اختیار کرنا ہو۔
2 تو تُو اس راہ میں کوشش کرنے والوں میں نفاست کا مظاہرہ کر، یہی مناسب ہے۔ یہی مناسب ہے۔ یہی مناسب ہے۔
3 یہی طرزِ عمل جلدی نفع دینے والا ہے اور بہت ہی زیادہ نفع مند ہو گا۔ جب میزان کو اعمال کے ساتھ بھرا جائے گا۔
4 یہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمایا ہوا ہے، کسی عمرو کا کلام نہیں ہے۔ اگر یہ (کسی عمرو کا کلام ہوتا) تو یہ کمینے لوگوں کے نزدیک بہت قیمتی ہوتا۔
5 معانی و مفاہیم کو ظاہر کرنے کے لیے بہت محنت کرنی پڑتی ہے اور ان (معانی) کو وجود میں
[1] الانتقاد ’’شمارۂ خاص: امام ابو الطیب شمس الحق عظیم آبادی‘‘ (ص: ۹۸۔۹۹)