کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 111
مکارمکم من جناب محبنا الشیخ عبد الرحیم القاري فھو قد أنشأ ھذہ المدرسۃ و سماھا بالفتوحات الإلٰھیۃ أدامھا رب البریۃ بمساعدۃ أھل الخیر ذوي الھمم العلیۃ من أھالي الھند منذ عشرۃ سنۃ ونرجوا منکم أن تلقوا نظرکم و تصرفوا ھمتکم لإعانۃ المدرسۃ المذکورۃ فتکونوا في ظل صدقتکم یوم القیامۃ إن شاء اللّٰہ کما ذکر في الترغیب في العمل بالمعروف عن عقبۃ بن عامر قال: سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم یقول: کل أمریٔ في ظل صدقتہ حتی یقضی بین الناس، و السلام۔
۷ شوال ۱۳۱۱ھ۔
شیخ اسحاق نجدی آل الشیخ:
شیخ الاسلام امام محمد بن عبد الوہاب نجدی کے پڑپوتے شیخ ابو عبد الرحمان اسحاق نجدی ایامِ جوانی میں بغرضِ تحصیلِ علم ہندوستان تشریف لائے تھے۔یہاں انھوں نے شیخ الکل سید میاں نذیر حسین اور شیخ حسین یمانی وغیرہم سے کسبِ علم کیا۔ اسی زمانے میں وہ ڈیانواں بھی تشریف لائے۔ محدث عظیم آبادی کے کتب خانے سے مستفید بھی ہوئے اور محدث موصوف کے فضل و کمال سے انتہائی متاثر بھی۔ چنانچہ انھوں نے محدث ڈیانوی کی شان میں ایک عربی قصیدہ لکھا تھا جو ’’التعلیق المغنی‘‘ (طبع اول) کے آخر میں مطبوع ہے۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اسے یہاں بطور یادگار درج کیا جائے:
إذا ما شئت أن تسعی بجد ترید طریقۃ في الخیر مُثلیٰ
فأنفس ما سعی الساعون فیہ و أولی ثم أولی ثم أولی ثم أولی
و أنفع عاجلا و أشد نفعاً إذا المیزان بالأعمال یُملیٰ
کلام نبیّنا لا قول عمرو إذا عند الأراذل کان أعلی
ببذل الجد في کشف المعاني و بذل المال في الإیجاد فعلا
لعمري إنہ المغبوط حقّا و ھذا محض فضل اللّٰہ جلّا
کشمس الحق ذي التحقیق علماً فسل توضیحہ لما تجلّی