کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 110
دن کے ساتھ اس مقبولیت کی عظمت نمایاں اور روشن ہو رہی ہے۔ بلادِ اسلامی میں حدیث کے طلاب علامہ کے فیضِ علم سے مستفید ہو رہے ہیں اور ان کی عظمتِ دینی کے معترف بھی۔
شیخ احمد بن احمد بن علی المغربی کا مکتوب گرامی:
علامہ محدث عظیم آبادی دینی مدارس اور اہلِ علم کی معاونت میں سرگرم رہتے تھے۔ اس ضمن میں ان کا شہرئہ سخاوت صرف ارضِ ہند تک محدود نہیں تھا۔ اس سلسلے میں ہمیں علامہ عظیم آبادی کے استاذِ گرامی شیخ احمد بن احمد بن علی المغربی التونسی کا ایک مکتوبِ گرامی ملا ہے جو انھوں نے مکہ مکرمہ سے علامہ کے نام لکھا تھا۔ اس کی اوریجنل کاپی خدا بخش لائبریری پٹنہ میں موجود ہے اور اس کی ایک نقل جامعہ اسلامیہ مدینہ نبویہ کے شعبہ مخطوطات (المکتبۃ المرکزیۃ) میں محفوظ ہے۔
اپریل ۲۰۱۵ء میں راقم الحروف کو عمرہ ادا کرنے کی سعادت نصیب ہوئی اور اسی ضمن میں دیارِ نبوی میں بھی حاضری ہوئی۔ چنانچہ ۲۱ اپریل ۲۰۱۵ء کو یہ مکتوب مجھے ’’جامعہ اسلامیہ‘‘ مدینہ نبویہ سے حاصل ہوا۔ یہ مکتوب نہایت اہم اور قیمتی معلومات پر محتوی ہے اور اس دور سے تعلق رکھتا ہے جب سر زمینِ حجاز میں تیل کا خزانہ دریافت نہیں ہوا تھا اور وہاں کے دینی اداروں اور تحریکوں کی مالی اعانت ارضِ ہند کے اکابر رؤسا کیا کرتے تھے۔ علامہ عظیم آبادی کا شمار بھی انھیں سعادت مند افراد میں سے تھا۔ اس مکتوب میں شیخ احمد المغربی نے علامہ عظیم آبادی کی توجہ مکہ مکرمہ میں شیخ عبد الرحیم قاری کے قائم کردہ مدرسے کی اعانت کی طرف دلائی ہے۔ یہ تاریخی مکتوب حسبِ ذیل ہے:
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
من عبد اللّٰہ سبحانہ الراجي عفوہ وغفرانہ أحمد بن أحمد المغربي إلی حضرۃ عزیز القدر سامي الفخر ذي الأخلاق الحمیدۃ، محبنا العزیز المولوي أبي الطیب محمد الشھیر بشمس الحق العظیم الآبادي، سلمہ اللّٰہ ذو الأیادي وزین لہ الأفعال و وفقہ لمحاسن الأعمال بجاہ أسمائہ الحسنیٰ آمین۔
وبعد مزید السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ! لا یخفی علی