کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 107
کئی دوسری جگہوں پر چھپی ہے۔ یہ سنن ابو داود کی بہترین شرحوں میں سے ایک ہے۔ غایۃ المقصود کا درجہ تو بلاشبہہ بہت اونچاہے۔ پھر عون المعبود اور پھر بذل المجہود کا درجہ ہے اور پھر باقی شرحوں کا درجہ ہے۔ یہ بڑی جامع شرح ہے۔ فقہی اعتبار سے اس میں مسائل پر زیادہ زور دیا گیا ہے۔ حدیثی اور روایتی مسائل پر عون المعبود میں زیادہ زور دیا گیا ہے اور اس طرح یہ دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتی ہیں ۔‘‘[1] محدث عظیم آبادی کے مسلک و عقیدے کے ضمن میں یہ ذکر بھی خالی از دلچسپی نہیں کہ اسماعیل پاشا بغدادی نے اپنی معروف کتاب ’’ایضاح المکنون‘‘ میں محدث عظیم آبادی کی کتاب ’’اعلام اہل العصر باحکام رکعتی الفجر‘‘ کا تعارف کراتے ہوئے محدث عظیم آبادی کو حنفی لکھا ہے،[2] جبکہ جس کتاب کا تعارف کرایا گیا ہے خود اس کے مندرجات محدث موصوف کی حنفیت کی تردید کے لیے کافی ہیں ۔ صاحبِ ’’معجم المؤلفین‘‘ عمر رضا کحالہ نے بھی صاحبِ ’’ایضاح المکنون‘‘ کے تتبع میں ایک مقام پر محدث عظیم آبادی کو حنفی لکھا ہے۔[3] علمی مقام و مرتبہ: امام ابو الطیب شمس الحق کا علمی مقام بہت بلند تھا، وہ مرتبہ اجتہاد و امامت پر فائز تھے۔ حدیث کی تمام اقسام پر ان کی گہری نظر تھی، تفسیر و علل کے ماہر تھے۔ جب علامہ ثنا اللہ امرتسری اور علمائے غزنویہ کے مابین علامہ امرتسری کی ’’تفسیر القرآن بکلام الرحمن‘‘ پر مناقشہ ہوا تو مئی ۱۹۰۵ کو اس مسئلے کے حل کے لیے جلسہ مذاکرئہ علمیہ کے موقع پر تین حکم مقرر کیے گئے، جن میں ایک ممتاز رکن محدث ابو الطیب شمس الحق تھے۔ بقیہ دو میں سے ایک استاذ الاساتذہ حافظ عبد اللہ محدث غازی پوری اور دوسرے مولانا شاہ عین الحق پھلواروی تھے۔ اللہ تبارک وتعالی نے ممدوح کو غیر معمولی علم و فضل اور فکر و نظر کی گیرائی سے نوازا تھا۔ علامہ
[1] محاضراتِ حدیث (ص: ۴۳۲) [2] ایضاح المکنون (۱/ ۱۰۱) [3] معجم المؤلفین ( ۹/ ۶۸)