کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 104
مسئلے میں امام احمد بن حنبل اور بعض دیگر مسائل میں امام شافعی کی تائید و توثیق کی ہے۔ جہاں کہیں بھی اختلاف کیا، دلیل کی بنیاد پر اور حدودِ ادب میں رہتے ہوئے کیا۔ اپنی تحریروں میں تمام ائمۂ کرام کا ذکر نہایت ادب و احترام کے ساتھ کیا کرتے تھے، چنانچہ اپنی مشہورِ زمانہ تصنیف ’’رفع الالتباس عن بعض الناس‘‘ میں امام ابو حنیفہ کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’امام شافعی نے بھی قیاس و اصول سے بہت کام لیا ہے، بلکہ جیسا احناف نے دعویٰ کیا ہے، ممکن ہے مجموعی حیثیت سے ان کے قیاسات کی تعداد امام صاحب سے بڑھ کر ہی ہو، مگر اصل اعتراض ان قیاسات پر ہے جو بمقابلہ اخبار ہوتے ہیں اور ان میں امام صاحب کا پلہ ہی بھاری ہے، ورنہ ہم بھی امام صاحب کے فضائل کے منکر نہیں ہیں اور نہ ہم امام شافعی کو امام ابو حنیفہ پر ترجیح دیتے ہیں ، اور ایسا ہو بھی نہیں سکتا، کیونکہ خود امام شافعی نے اپنے اقرار سے سب لوگوں کو فقہ میں امام صاحب کا عیال قرار دیا ہے اور ایک خلقِ کثیر نے امام صاحب کے فضائل و کمال اور محامد و محاسن کا اعتراف کیا ہے، حتی کہ مادحین کی تعداد مذمت کرنے والوں سے، تحسین کرنے والوں کی تعداد تنقیص کرنے والوں سے، تزکیہ کرنے والوں کا شمار متہم کرنے والوں سے، تعدیل کرنے والوں کا عدد جرح کرنے والوں سے زیادہ ہے۔ ’’پھر آپ کے فضائل کا شہرہ مشارق و مغارب میں ہو چکا ہے اور آپ کے فضل و کمال کے سورج تما م اطراف و جوانبِ ارض کو روشن کر چکے ہیں ۔ حتی کہ ان کا بیان صحرا و بیابانوں کے مسافروں اور گھروں کی پردہ نشیں عورتوں کی زبان زد عام ہو چکا، تمام آفاق کے لوگوں نے ان کو نقل کیا اور اہلِ شام و عراق نے ان کا اقرار و اعتراف کیا۔ غرض و ہ امام جلیلِ نبیل، عالمِ فقیہ نبیہ، سب سے بڑے فقیہ تھے کہ ان سے خلقِ کثیر نے تفقہ حاصل کیا۔ متورع، عابد، ذکی، تقی، زاہد فی الدنیا اور راغب الی الآخرۃ تھے۔ ’’اپنے ورع و زہد کی وجہ سے عہدئہ قضا کو رد کیا، اگرچہ اس کو رد کرنے کی وجہ سے بہت ایذائیں برداشت کیں ۔ خلاصہ یہ ہے کہ ان کی طاعات، معاصی پر غالب تھیں ، اس لیے