کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 103
چنانچہ راقم کے نام اپنے ایک مکتوب گرامی میں لکھتے ہیں :
’’حضرت محدث ڈیانوی سے میرا تعلق اور عقیدت زمانہ طالب علمی سے ہے۔ غایۃ المقصود اور اعلام اہل العصر و غیرہ سے، نیز تحفۃ الاحوذی اور ابکار المنن سے میرے جمود کا بت ٹوٹا۔ اعلام اہل العصر کو از سرِ نو تحقیق سے ادارہ العلوم الاثریہ سے طبع کرایا۔ ’’التحقیقات العلیٰ في فرضیۃ الجمع في القریٰ‘‘ کو زیورِ طبع سے آراستہ کیا۔ حضرت موصوف پر کئی اقساط میں مضمون لکھا۔‘‘
علامہ حنیف بھوجیانی نے تو یہاں تک لکھا ہے:
’’شاید مولانا شمس الحق کے اخلاص کا یہ ثمرہ تھا کہ عون المعبود کے بعد تحفۃ الاحوذی اور حواشی جدیدہ علی سنن النسائی اور عین الحاجہ علی سنن ابن ماجہ، تنقیح الرواۃ فی تخریج احادیث المشکاۃ وغیرہ شروح و حواشی معرضِ وجود میں آگئے اور موجودہ دور کی بہترین شرح مرعاۃ المفاتیح، جس کو ایک حیثیت سے فقہ الحدیث کا دائرۃ المعارف کہا جاسکتا ہے، وہ بھی صاحبِ عون المعبود کے حسنات میں ایک ہے۔‘‘[1]
محدث ابو الطیب شمس الحق کی یہ کتابیں محض بلدہ ہند ہی سے طبع نہیں ہوئیں ، بلکہ ان کے بعد ان کی متعدد کتب مدینہ منورہ، بیروت، دمشق اور قاہرہ وغیرہا سے شائع ہوئیں ، جو ان کی تصانیفِ علمیہ کی مقبولیت کی ایک واضح دلیل ہے۔
مسلک و عقیدہ:
امام شمس الحق مسلک و عقیدہ کے اعتبار سے سلف صالحین کی راہ پر گامزن تھے۔ کتاب و سنت کے چشمۂ صافی سے اپنے ذہن و دل و دماغ کو تازگی دیتے اور قرآن وحدیث سے ہٹ کر کسی مجتہد و امام کے قول کو ذرا خاطر میں نہ لاتے۔ جس کا قول کتاب و سنت کے مطابق پاتے، بلا تردد اس کی تائید کرتے، چنانچہ وضو میں مسح راس کے مسئلے میں امام مالک، مسئلہ جوربین اور عورت کی شہادت فی النکاح کے مسئلے میں امام ابو حنیفہ، ثیبہ کے لیے شرطِ اذنِ ولی کے مسئلے میں امام داود ظاہری، مسح عمامہ کے
[1] مولانا شمس الحق عظیم آبادی، حیات و خدمات (ص: ۱۱)