کتاب: دبستان حدیث - صفحہ 9
مولانا عبدالخالق محمد صادق(کویت)
حدیث اور اہلحدیث
علم حدیث وہ مبارک ومہتم بالشان اور رفیع القدرعلم ہے جو کہ فجر اسلام ہی سے حاملین کتاب وسنت اور ورثا نے علوم نبوت کی خصوصی توجہ اور عنایت کا مرکز رہا ہے۔اس لیے کہ یہ دین اسلام کا بنیادی ماخذ اور سرچشمہ وحی الٰہی ہے اور اس کا اطلاق قرآن اورحدیث دونوں پرہوتا ہے کہ کیونکہ دونوں من جانب اللہ اورباہم لازم وملزوم ہیں، اور ان کی حجیت یکساں طور پر مسلمّہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے اہل جہاں کی رشدوہدایت کے لیے جس طرح ایک جامع، عالمگیر اور کامل واکمل دستورِحیات (قرآن کریم) نازل کیا ہے، اسی طرح اس کی تفسیر وبیان کو بھی”حدیث مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم“ کی صورت میں نازل فرمایا ہے۔ارشاد باری ہے:
(إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ) (القیامة:17۔19)
(ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ)(پھر اس کابیان وتفسیر بھی ہمارے ذمے ہے) سے اظہر من الشمس ہے کہ قرآن کابیان اس کے علاوہ ہے اور دونوں ہی من جانب اللہ ہیں۔اور سورہ ہود میں ارشادہے:
(الر كِتَابٌ أُحْكِمَتْ آيَاتُهُ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَدُنْ حَكِيمٍ خَبِيرٍ)(هود:1)
(یہ کتاب جس کی آیات محکم بنائی گئی ہیں اور پھر حکیم وخبیر(اللہ تعالیٰ)کی طرف سےان کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔)
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادگرامی ہے:
(أَلَا إِنِّي أُوتِيتُ الْكِتَابَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ، أَلَا إِنِّي أُوتِيتُ الْقُرْآنَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ)(ابوداؤد حدیث نمبر:4694)
(خبردار!مجھے قرآن کریم کےساتھ اس کی مثل(حدیث) بھی عطاکی گئی ہے۔)
یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نےارشادات نبویہ اور احکام واعمال مصطفویہ کو واجب القبول اور واجب الاتباع قراردیااور اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کواپنی اطاعت گرواناہے۔ارشادباری ہے؛
(مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰه ) (النساء:80)
(اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم کرنے والا گویا کہ اللہ کا مطیع ہے۔)