کتاب: دبستان حدیث - صفحہ 39
پھر میاں صاحب نے مفتی شرف الدین سے پوچھا کہ شوہربیوی کی میت کو ہاتھ لگاسکتا ہے، غسل دے سکتاہے اورتجہیز وتکفین کرسکتا ہے کہ نہیں؟ مفتی صاحب نے جواب دیا:نہیں۔ میاں صاحب نے کہا:اس کی کوئی دلیل؟ مفتی صاحب نے جواب دیا:موت کے بعدنکاح فسخ ہوگیا۔اب وہ اس کی بیوی نہیں رہی لہٰذا وہ اس کو ہاتھ نہیں لگاسکتا۔ میاں صاحب نے فرمایا:حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کیونکر جناب سیدہ فاطمۃ الزہرا کو غسل دیا اور ان کی تجہیز وتکفین کی؟ یہ سن کر مفتی صاحب خاموش ہوگئے۔ ایک مرتبہ حضرت حافظ محمد لکھوی نے فقہ حنفیہ کے کسی مسئلے کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے میاں صاحب کی مجلس میں فقہ حنفی کی چودہ کتابوں کا حوالہ دیا۔میاں صاحب نے چالیس کتابوں کے نام بتائے، جن میں زیر بحث مسئلہ مذکور تھا اور وہ سب کتابیں ان کی نظر سے گزر چکی تھیں۔ حضرت حافظ عبدالمنان وزیر آبادی بیان کرتے ہیں کہ ایک دن صحیح بخاری کےسبق”کتاب الاکراہ“میں قال بعض الناس آيا۔(امام بخاری نےالتزام کیاہے کہ وہ ان الفاظ میں امام ابوحنیفہ کے مذہب کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور اس کا مقصد ان کے نقطہ نظر کی تردید ہوتا ہے۔) علامہ عینی حنفی شارح صحیح بخاری نے جو اپنے مذہب کے سرگرم حامی ہیں۔صحیح بخاری کے ہر ایسے مقام پر لکھا ہے کہ سرے سے یہ ہمارا مذہب ہی نہیں۔میاں صاحب نے حافظ عبدالمنان وزیر آبادی کے یہ الفاظ سنے تو اثنائے سبق ہی میں اٹھ کر گھر تشریف لے گئے اور قلمی کتابوں کی نوجلدیں ایک گٹھڑی میں باندھ کر لائے اور معتبر حوالوں سے ثابت کیا کہ حنفی مذہب کا وہی مسئلہ ہے جو امام بخاری نے لکھا ہے اور علامہ عینی کوخود اپنے مذہب کا علم نہیں۔ حضرت شاہ محمد اسحاق صاحب کا معمول تھا کہ جب ان کے پاس کوئی استفتاآتا تو اس کا جواب تحریر فرماکر طلبا کے حوالے کردیتے کہ انھیں پتا چلے کہ استفتاء کا جواب کس طرح لکھاجاتا ہے۔ایک استفتا آیا کہ ایک شخص نے کسی سے چارآنے کے پیسے قرض لیے۔اس وقت پیسے کا نرخ بیس گنڈہ تھا۔چارآنے کےبیس پیسے ملے۔اب قرض ادا کرنے کا وقت آیا تو پیسے کا نرخ پچیس گنڈہ ہے۔دائن(قرض خواہ) کوبیس پیسے دئیے جائیں گے یا پچیس؟ حضرت شاہ صاحب نے جواب تحریر فرمایا کہ جتنے پیسے لیے تھے، اتنے ہی ادا کیے جائیں گے یعنی بیس پیسے۔