کتاب: دبستان حدیث - صفحہ 370
چنانچہ 1950میں وہ حافظ احمداللہ صاحب کو اپنے گاؤں لے گئے۔حافظ صاحب تقریباً دو سال وہاں رہے۔1952کے آخر میں وہاں سے آگئے۔
2۔مولانا حافظ اسماعیل ذبیح جماعت اہلحدیث کے معروف خطیب تھے۔قیام پاکستان کے بعد وہ لاہور آئے اور مغل پورہ میں قیام پذیر ہوئے۔وہیں مسجد توحید میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمانے لگے۔پھر راولپنڈی کی جماعت اہلحدیث کی درخواست پر بحیثیت خطیب وہاں چلے گئے تھے۔وہاں انھوں نے جامع مسجد اہلحدیث میں تدریس القرآن والحدیث کے نام سے مدرسہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا تو حافظ احمداللہ صاحب کو بطور مدرس وہاں لے گئے۔راولپنڈی حافظ صاحب کے گاؤں چک نمبر 36 گ ب سے بہت دور ہے۔وہ دو یا تین سال وہاں رہے۔پھر واپس آگئے۔
3۔راولپنڈی سے واپسی کے بعد ان کی خدمات مشہور بزرگ اور نہایت صالح عالم دین میاں محمد باقر نے حاصل کرلیں اور وہ انھیں اپنے گاؤں چک نمبر 427 گ ب(تحصیل تاندلیاں والا) لے آئے۔ان کے مدرسے کا نام مدرسہ خادم القرآن والحدیث تھا۔یہاں بھی ان کا قیام دویا تین سال رہا۔
4۔بعدازاں حافظ احمداللہ صاحب سے مولانا عبداللہ ویرودالوی نے رابطہ قائم کیا تو ان سے اپنے مدرسے دارالقرآن والحدیث(جناح کالونی، فیصل آباد) میں تشریف لانے کی درخواست کی۔چنانچہ وہ اس مدرسے میں خدمت تدریس انجام دینے لگے۔یہاں کئی سال ان کا قیام رہا۔
5۔کسی زمانے میں ایک اچھے خاصے زمیندار حاضی قطب الدین نے ڈھلیانہ(ضلع اوکاڑہ) میں ایک مدرسہ جاری کیا تھا۔اس کے اخراجات کے ذمہ دار خود حاجی صاحب تھے۔لیکن اس کا انتظام حافظ عبدالرزاق کے سپرد تھا جو نابینا تھے اور ڈھلیانہ کے قریب چک نمبر 4 جی ڈی غلام رسول والا میں رہتے تھے۔حافظ احمداللہ اس مدرسے میں تقریباً ڈیڑھ سال طلباء کو پڑھاتے رہے۔
6۔اکاڑہ میں ایک مدرسہ دارالحدیث کے نام سے وہاں کے ایک بزرگ قاضی محمد رمضان نے قائم کیا تھا۔اس مدرسے میں حضرت مولانا عبدالجبار کھنڈیلوی بھی طلباء کو مستفید فرماتے رہے ہیں۔قاضی محمد رمضان کی وفات کے بعداس کے ناظم مولانا حبیب الرحمٰن لکھوی کو بنالیا گیا تھا۔ان کی درخواست پرحافظ احمداللہ بھی وہاں تشریف لے گئے تھے۔پھر اس کے منتظم ایک بزرگ مولانا عبدالعزیز کو مقرر کیا گیاتھا۔ ان کے دور انتظام میں بھی کچھ عرصہ اس مدرسے میں حافظ احمداللہ فریضہ ٔ تدریس سرانجام دیتے رہے۔
7۔جڑانوالہ کی جماعت اہلحدیث نے مدرسۃ البنات جاری کیا تھا۔حافظ صاحب کچھ عرصہ اس مدرسے میں بچیوں کو صحیح بخاری اوردیگر کتب حدیث پڑھاتے رہے۔اس اثناء میں وہاں کی