کتاب: دبستان حدیث - صفحہ 37
چند صرفی نحوی اور فقہی نوعیت کے واقعات
اب چند صرف نحوی اور فقہی نوعیت کےواقعات ہلکے پھلکے انداز میں بہ صورت لطائف سنیے۔اس سے حضرت میاں صاحب کی قوت حفظ اور وسعت مطالعہ کا پتا چلے گا۔
ایک مرتبہ اثنائے درس میں حضرت شاہ محمد اسحاق صاحب نے طلباء سے پوچھا کہ اذا مفاجات کے لیے آتاہے یانہیں؟
ایک طالب علم نے جواب دیا”نہیں“۔۔۔۔۔!
اسی آن ایک طالب علم قاری عبدالرحمان پانی پتی نے کہا:اذ مفاجات کے لیے آتا ہے۔
میاں صاحب نے ازراہ مذاق فرمایا: یک نہ شد دوشد۔
قاری عبدالرحمان پانی پتی زود رنج تھے، وہ اس مذاق پر میاں صاحب سےخفا ہوگئے اور اس خفگی نے کافی طوالت اختیار کرلی۔
ایک روز حضرت شاہ صاحب کے حلقہ درس میں ترمذی شریف کا سبق ہورہاتھا۔اس سبق میں ایک جگہ لفظ کان محذوف تھا۔شاہ صاحب نے شاگردوں سے پوچھاکہ کان کہاں کہاں محذوف ہوتا ہے؟ ماہرین علم نحو عام طور سے چار مقامات بیان کیا کرتے ہیں، جہاں لفظ کان کو مخذوف ماناجاتا ہے۔میاں صاحب نے ان معروف مواضع اربعہ کے ساتھ دو اور مقامات کا اضافہ کرکے بتادیاکہ فلاں فلاں محل میں بھی کان محذوف ہوتا ہے۔اس طرح چھ مقامات میں لفظ کان کا حذف ثابت ہوتا ہے۔
ایک مرتبہ مفتی شرف الدین جو ریاست رام پور کے منصب افتا پر فائز تھے، دہلی تشریف لائے اور صدر بازار میں پنجابیوں کے مہمان ہوئے۔ان کی شہرت علمی سن کر میاں صاحب بھی ملاقات کو گئے۔میاں صاحب کا یہ جوانی کا زمانہ تھا۔انھوں نے مفتی صاحب سے پوچھا، آج کل آپ کا کیا شغل ہے؟
فرمایا:نواب صاحب نے تفسیر جلالین کے ترجمے کی فرمائش کی ہے، وہی کام کررہا ہوں۔لیکن بے چارے جلالوتو بالکل بھولے بھالے تھے، انھیں کچھ آتا جاتا نہیں تھا، اس لیے مجھے ہی سب کچھ کرناپڑتاہے۔
ان کی یہ بات سن کر میاں صاحب نے مفتی صاحب سے سوال کیا کہ قرآن کےالفاظ يُوْرِثُ كَلَالَة میںيُوْرِثُ وَرِثَ يَرِثُ سے مشتق ہے یا اَوْرِثَ يُوْرِثُ سے؟
مفتی شرف الدین صاحب اس سوال کا کوئی جواب نہ دے سکے، اور میاں صاحب نےان