کتاب: دبستان حدیث - صفحہ 36
كنز العمال والجامع الصغير وغيرها وسمع مني الاحاديث الكثيرة وعليه ان يشتغل بقرأة هذه الكتب ويتدرس بها لانه اهلها بالشروط المعتبرة عند اهل الحديث واني حصلت القراءة والسماعة والاجازة لهذه الكتب من الشيخ الاجل الشيخ عبدالعزيز المحدث الدهلوي وهو حصل القراءة والإجازة عن الشيخ ولي اللّٰه المحدث الدهلوي رحمة اللّٰه عليهما وباقي سنده مكتوب عنده۔حرره في ثاني عشر شوال1258 الهجرية، الحمدللّٰه اولاً واخراً۔ محمد اسحاق 1258 ہم سبق حضرات یہاں چلتے چلتے جناب میاں صاحب کے ہم سبق حضرات کے اسمائے گرامی پر بھی نظرڈال لیجئے! دہلی میں مولانا عبدالخالق صاحب اور حضرت شاہ محمد اسحاق صاحب رحمۃ اللہ علیہما سے تحصیل علم کے وقت مولوی رحمت اللہ بیگ، مولوی عبداللہ سندھی، مولوی محمد گل کابلی، مولوی نور علی متوطن سسراون، حافظ محمد فاضل سورتی، حافظ حاجی محمد صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں جناب میاں صاحب کے ہم سبق تھے۔ ہدایہ کے سبق میں نواب قطب الدین خاں مرحوم، مولوی بہاء الدین دکھنی، مولوی صفۃ اللہ پانی پتی، مولوی قاری حافظ کرم اللہ شریک تھے۔نواب قطب الدین سے جناب میاں صاحب کا سلسلہ دوستی بہت بڑھ گیا تھا، چنانچہ اپنی یادداشت میں خود تحریر فرماتے ہیں۔ ”وازشریک شدن درہدایہ از جناب مولوی صاحب مرحوم(نواب قطب الدین خاں) سلسلہ محبت وارتباط وانبساط روز بروز دراز گردید۔“ یعنی ہدایہ کے سبق میں شرکت کی بنا پر مولوی قطب الدین خاں سے محبت وتعلق اور میل جول کا سلسلہ روز بروزبڑھتا چلا گیا۔ مولوی محمدابراہیم نگرنہسوی عظیم آبادی کے ساتھ بھی میاں صاحب نے حضرت شاہ محمد اسحاق صاحب سے دوسری دفعہ صحیح بخاری سماعتاً پڑھی اور کسی قدرتفسیر بیضاوی بھی پڑھی۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ حضرت میاں صاحب نے تین مرتبہ صحیح بخاری پڑھی۔ایک مرتبہ مولانا سیدعبدالخالق صاحب سے دوسری مرتبہ اسی دوران صبح کے وقت حضرت شاہ محمد اسحاق صاحب سے اورتیسری مرتبہ جناب شاہ صاحب ہی سے مولوی محمد ابراہیم نگرنہسوی کی رفاقت میں! بعض مواقع پرقاری عبدالرحمان پانی پتی بھی میاں صاحب کے ساتھ شامل درس ہوتے تھے۔