کتاب: دبستان حدیث - صفحہ 27
حضرت میاں سید نذیر حسین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ
شیخ الکل حضرت میاں سیدنذیر حسین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کی سوانح عمری ان کے ایک لائق شاگرد مولانا فضل حسین بہاری نے لکھی تھی جو”الحیات بعد الممات“کے نام سے 1908ء(1326ھ)میں شائع ہوئی تھی۔یہ کتاب تقریباً چار سو صفحات پر مشتمل تھی اور تقسیم ملک کے بعد نایاب تھی۔1959ءمیں اسے جماعت غرباء اہل حدیث کے مکتبہ شعیب کراچی کی طرف سے شائع کیا گیا جو چھوٹے سائز کے ساتھ سو سے زائد صفحات پر محیط ہے۔اس مکتبے کے ارباب اہتمام کو اللہ تعالیٰ جزاء خیر دے کہ جو کتاب کہیں سے میسر نہ تھی اس کا حصول آسان ہو گیا۔
پھر 1984ءمیں مولانا عبدالشکور شاہ اثری نے کوشش کر کے 1908ء(1326ھ)کا اولین مطبوعہ نسخہ کہیں سے حاصل کیا اور اس کا عکس اپنے قائم کردہ اشاعتی ادارے”المکتبہ الاثریہ“ سانگلہ ہل(ضلع شیخو پورہ) کی طرف سے شائع کردیا جو بہتر کاغذ، عمدہ طباعت اور خوب صورت جلد کے ساتھ خوانندگان محترم کے مطالعہ میں آیا۔حضرت میاں صاحب کے متعلق جن حضرات نے کچھ لکھا، اسی کتاب(الحیات بعد الممات) سے مواد اخذ کرکے لکھا۔میرے محدود علم کے مطابق ان کے بارے میں یہی اولین ماخذ ہے۔اس کے علاوہ اس موضوع پر کوئی قابل ذکر تفصیلی مواد نہیں ہے۔میرے سامنے اس وقت اس کتاب کے دونوں طبع شدہ ایڈیشن موجود ہیں۔مکتبہ شعیب(کراچی) والا بھی اور مولانا عبدالشکور شاہ اثری والا بھی۔اگرچہ اورکتابیں بھی میرے پیش نگاہ ہیں، لیکن حضرت میاں صاحب سے متعلق میں اپنی گزارشات میں زیادہ تر اسی کتاب سے استفادہ کررہا ہوں۔
وطن اور خاندان
آئیے سب سے پہلے حضرت شیخ الکل میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے وطن اور خاندان کے بارے میں چندضروری باتیں ملاحظہ فرمائیے۔
حضرت میاں صاحب کی ولادت 1220ھ(1805ء) میں موضع بلتھوا میں ہوئی جو ہندوستان کے صوبہ بہار کے ضلع مونگیر میں واقع ہے۔بعد ازاں اس خاندان کےبعض لوگ موضع سورج گڑھ چلے گئے تھے جو بلتھوا سے پانچ چھ میل کے فاصلے پر تھا۔حضرت رحمۃ اللہ علیہ کا سلسلہ نسب چونتیسویں پشت میں بواسطہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اور پینتیسویں پشت میں بواسطہ حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتا ہے۔حضرت میاں صاحب ننہیال اور دادہیال کی طرف سے نقوی حسینی