کتاب: دبستان حدیث - صفحہ 24
پاک و ہند اور بنگلہ دیش کے علما و فضلا کی علمی سر گرمیوں کو جہاں تک ممکن ہو اجاگر کیا جائے۔ میں کسی عالم شخصیت کا تعارف چند سطروں میں کرانےکا عادی نہیں۔میری ہمیشہ یہ خواہش رہی ہے کہ جس صاحب علم کے متعلق لکھا جائے، تفصیل سے لکھا جائےاور اس کی زندگی کے تمام اہم پہلوؤں کو منقح کرنے کا کوشش کی جائے۔ عمل و حرکت کے مختلف میدانوں میں برصغیر کے اہل حدیث علماء نے جو خدمات سرانجام دی ہیں اور دے رہے ہیں، وہ نہایت قابل قدر ہیں۔اگر اللہ نے توفیق دی اور صحت وعافیت کی نعمت سے نوازے رکھا نیز قلم وقرطاس سے رابطہ رہا تو اپنے اہل علم کی مساعی کو نمایاں کرنے کے لیے ان شاء اللہ ہمیشہ کوشاں رہوں گا اور ان کے زریں کارناموں کو تاریخ کی سلک میں پرونے کی جدوجہد کو اپنا معمول حیات قراردیےرکھوں گا۔ میں اپنے عزیز دوست مولانا عبدالخالق محمد صادق (کویت)کا بے حد شکر گزار ہوں کہ انھوں نے”حدیث اور اہل حدیث“کے عنوان سے اس کتاب پر مقدمہ لکھا اور قارئین کو مفید معلومات بہم پہنچائیں۔ نیز مولانا عارف جاوید محمدی اور دیگر حضرات کا تہ دل سے ممنون ہوں کہ ان کی کوشش سےکتاب نے اشاعت و طباعت کی شکل مزلیں طے کیں۔ میری پہلی کتابوں کے سائز کے مطابق یہ کتاب پونے نو سو صفحات پر مشتمل تھی۔ لیکن اس کا سائز کچھ بڑا کردیا گیاہے، جس کی وجہ سے صفحات گھٹ کر پونے سات سو ہوگئے ہیں۔ آخر میں یہ عرض ہے کہ اپنی کتابوں کی پروف ریڈنگ میں خود ہی کرتا ہوں۔ اس کتاب کی بھی خود ہی کی ہے۔عین ممکن ہے اتنی ضخیم کتاب میں مجھ سے یا کمپوزرسے کوئی غلطی رہ گئی ہو، اس پر میں قارئین کرام سے معذرت خواہ ہوں۔ (وما توفيقى الا باللّٰه العلى العظيم) بندہ عاجز محمد اسحاق بھٹی اسلامیہ کالونی۔ساندہ۔ لاہور فون نمبر7143677۔ 20۔فروری 2008ء 12۔صفر1429ھ بروز بدھ