کتاب: دبستان حدیث - صفحہ 22
9۔۔۔۔۔برصغیر میں اہل حدیث کی آمد:اپنے موضوع کی یہ ایک منفرد نوعیت کی کتاب ہے، جس میں ثابت کیا گیا ہے کہ اہلحدیث کوئی فرقہ یا نئی جماعت نہیں بلکہ یہ اصل اسلام ہے۔برصغیر کے لوگ ابتدائی صدی ہجری ہی میں اس سے آشنا ہوگئے تھے اور ان کا اس خطہ ارض سے تعلق پیدا ہوگیا تھا۔یہ کتاب مکتبہ قدوسیہ نے شائع کی۔صفحات ساڑھے تین سو۔
10۔برصغیر کے اہل حدیث خدامِ قرآن:یہ ایک بہت بڑی تاریخی دستاویز ہے، جس میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ برصغیر کے کن اہل حدیث حضرات نے کن کن زبانوں میں قرآن مجید کا ترجمہ کیا اس کی تفسیریں لکھیں۔یہ کتاب بھی مکتبہ قدوسیہ کی طرف سے چھپی۔صفحات سات سو۔
11۔۔۔۔۔۔تذکرہ قاضی محمد سلیمان منصور پوری:برصغیر کے ممتاز اہلحدیث عالم ومفسر اور سیرت نگار حضرت قاضی محمد سلیمان منصور پوری کےحالات میں پانچ سوصفحات پر محتوی یہ کتاب مکتبہ سلفیہ شیش محل روڈ لاہور نے 2007ء میں شائع کی ہے۔
12۔۔۔۔۔تذکرہ صوفی محمد عبداللہ:ساڑھے چار سو صفحات کی یہ کتاب بھی مکتبہ سلفیہ نے شائع کی ہے۔اس میں دارالعلوم اوڈاں والا اور جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن کے بانی معروف بزرگ اور مشہور مستجاب الدعوات الی اللہ صوفی محمد عبداللہ رحمۃ اللہ علیہ کے حالات وضاحت سے تحریر کیے گئے ہیں۔ان کے علاوہ دارالعلوم سے تعلق رکھنے والے متعدد علمائے کرام کا تذکرہ اس کتاب میں آگیا ہے۔مولانا اسماعیل شہید دہلوی اورسید احمد شہید کی قائم کردہ جماعت مجاہدین کی تاریخ بھی اس میں آگئی ہے۔صفحات ساڑھے چارسو۔
13۔۔۔۔۔میاں عبدالعزیزمالواڈہ:لاہور کی ایک نامور شخصیت میاں عبدالعزیز مالواڈہ ہارایٹ لا اہل حدیث مسلک سے تعلق رکھتے تھے۔ان کےسیاسی، سماجی اور قانونی کارناموں کی کسی زمانے کے برصغیر میں بڑی دھوم تھی۔ایک دور تھا کہ مولانا ابوالکلام آزاد لاہور تشریف لاتے تو ان کے مکان پر قیام فرماتے۔ان کا مکان برصغیر کے بڑے بڑے مسلمان اور ہندو سیاسی رہنماؤں کا مرکز تھا، جن میں گاندھی، موتی لال نہرو، جواہر لال نہرو، پٹیل، راجندرپرشاد، مولانا عبدالقادر قصوری، محمدعلی جوہر، شوکت علی، حکیم اجمل خان اور خواجہ حسن نظامی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔علامہ اقبال سے ان کے دوستانہ مراسم تھے۔اہل حدیث علماء سے میاں عبدالعزیز بے حد تعلق رکھتے تھے۔انھوں نے اپنے دور کی متعدد شخصیتوں کے مقدمات فیس لیے بغیر لڑے، ان میں سید عطاء اللہ بخاری، مولانا ظفر علی خاں، مولانا ثناء اللہ امرتسری اور مولانا حافظ محمد گوندلوی کے مقدمات شامل ہیں۔پھر آزاد ہند فوج کے بعض فوجیوں اور خاکساروں کے مقدمے بھی ان کے سپرد رہے۔میں نے اس کتاب(تذکرہ میاں عبدالعزیز مالواڈہ) میں ان کے حالات تفصیل سے لکھے ہیں۔اس کتاب میں