کتاب: دبستان حدیث - صفحہ 20
مدت سے یہ تمنا دل میں کروٹ لے رہی تھی کہ برصغیر کے خادمان حدیث کا تذکرہ بھی اسی طرح تفصیل سے کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ تمنا بھی کسی حد تک پوری فرمادی۔(الحمدللّٰه علي ذلك حمداً كثيراً كثيراً) ”کسی حد تک“کا مطلب یہ ہے کہ”دبستان حدیث“کے نام سے ایک جلد پایہ تکمیل کو پہنچ گئی ہے جو پونے سات سو صفحات میں پھیلی ہوئی ہے۔ اس میں ہر خادم حدیث کی خدمات کے ساتھ اس کے حالات زندگی بیان کیے گئے ہیں، اس کا خاندانی پس منظر معرض تحریر میں لایا گیا ہے، اس کے اساتذہ کا تذکرہ کیا گیا ہے، اس کی معاشرتی زندگی سے قارئین کو آگاہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے، اس کے شاگردوں کے ناموں اور ان کی علمی سرگرمیوں کا ذکر بھی کیا گیا ہے نیز اس کی اولاد کے بارے میں بھی معلومات بہم پہنچانے کی سعی کی گئی ہے۔ یعنی اس طرح ہر خادم حدیث کے واقعات حیات حوالہ قرطاس کردیے گئے ہیں، تاکہ آئندہ کوئی شخص اس موضوع پر لکھنا چاہے تو آسانی سے ضروری کوائف اس کے سامنے آجائیں۔لیکن اس کے ساتھ یہ بھی عرض کردوں کہ یہ کام بہت مشکل ہے اور بہت پھیلا ہوا ہے۔یہ صرف ایک جلد ہے، دوسری جلد ان شاء اللہ العزیز ”گلستانِ حدیث“ کے نام سے پیش خدمت کی جائے گی۔اس کا آغاز کردیا گیا ہے۔لیکن کام پھر بھی ختم نہیں ہوگا۔خادمانِ حدیث کی تعداد ماشاء اللہ اتنی وسیع ہے کہ کوئی شخص اس کا احاطہ نہیں کرسکتا۔وَمَا يَعْلَمُ جُنُودَ رَبِّكَ إِلَّا هُوَ ”دبستانِ حدیث“ کی طرح”گلستانِ حدیث“ میں بھی ان شاء اللہ برصغیر کے مرحومین وموجودین علمائے اہل حدیث کے حالات قلمبند کیے جائیں گے۔اس میں حضرت میاں صاحب کے بعض مشہور تلامذہ کا تذکرہ بھی آئے گا۔ہوتا تو وہی ہے جو اللہ چاہتا ہے، لیکن میرا ارادہ یہ ہے کہ کتاب جلد از جلد مکمل کرلی جائے۔ ہرشخص اپنے انداز میں کام کرتاہے اور ہر لکھنے والے کا اپنا اسلوب تحریر ہے۔میرا بھی ایک اسلوب ہے، کسی کو اس سے اتفاق ہوگا اور کسی کو اختلاف۔میں سب کا شکر گزار ہوں۔ یہ فقیر اپنے محدود سے دائرے میں رہتے ہوئے برصغیر کی اسلامی اور علمی تاریخ سے دلچپسی رکھتا ہے، جس میں قدرتی طور پر اہل حدیث کو اوّلیت حاصل ہے۔چنانچہ اس موضوع پرمیری چند کتابیں چھپ چکی ہیں جو قارئین کرام کے مطالعہ میں آئیں۔وہ کتابیں مندرجہ ذیل ہیں: 1۔۔۔۔فقہائے ہند:یہ کتاب دس جلدوں پر مشتمل ہے پہلی صدی ہجری سے لے کر تیرھویں صدی ہجری تک ہزاروں علماء وفقہاء کی زندگی اور ان کی علمی تگ ودود کا تذکرہ اس کتاب میں آگیا ہے۔اس میں برصغیر (پاکستان اور ہندوستان) کے تمام فقہی مسالک(اہلحدیث، حنفی، شافعی، مالکی،