کتاب: دبستان حدیث - صفحہ 19
حرفے چند اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کتاب ”دبستان حدیث“مکمل ہوئی۔ اس کتاب میں برصغیر کے ان ساٹھ اہل حدیث علمائے کرام کا تذکرہ کیا گیا ہے، جنھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ کی تدریسی یا تصنیفی صورت میں تبلیغ واشاعت کا اہتمام کیا یا کسی مدرسے میں طلبا کو کتب حدیث پڑھائیں یا حدیث کی کسی کتاب کا ترجمہ کیا یا اس کی شرح لکھی یا فتوی نویسی کی۔ ان ساٹھ حضرات میں سب سےپہلے حضرات میاں سید نذیر حسین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے حالات ضبط تحریر میں لائے گئےہیں اور یہی سب سے زیادہ صفحات پر محیط ہیں۔ ان کے بعد اس کتاب میں حضرت میاں صاحب کے بے شمار شاگردوں میں سے گیارہ ذی مرتبت تلامذہ کا تذکرہ کیا گیا ہے، جن میں مولانا شمس الحق عظیم آبادی، مولانا عبدالعزیز رحیم آبادی، مولانا عبدالرحمٰن مبارک پوری اور مولانا محمد بشیر سہسوانی شامل ہیں۔ ان حضرات کے علاوہ چوبیس اصحاب فضیلت اور ہیں جو عمر بھر تدریس یا تصنیف کی صورت میں خدمت حدیث میں مصروف رہے۔ان میں عالی جناب نواب صدیق حسن خاں، مولانا عبدالقادر لکھوی، مولاناعطاء اللہ لکھوی، مولانا محمد یونس دہلوی، مولانا عبدالجبار کھنڈیلوی، مولانا عبدالحق ہاشمی، مولانا عبدالغفار ضامرانی، مولانا علی محمد سعیدی، مولانا عبدالغفور جہلمی جیسی شخصیات خاص طور سے لائق تذکرہ ہیں۔ خادمین حدیث کی اس رفیع القدر جماعت میں چوبیس موجودین کے اسمائے گرامی شامل ہیں جن میں سے چند یہ ہیں مولانا محمد رفیق اثری، مولانا محمد علی جانباز، مفتی عبید اللہ خاں عفیف، مولانا عبدالرشید مجاہد آبادی، حافظ صلاح الدین یوسف، حافظ عبدالستار حماد، مولانا صلاح الدین مقبول احمد، مولانا ابو الشبال احمد شاگف، مولانا عبدالسلام رحمانی اور مولانا عبداللہ امجد چھتوی۔۔۔! اس سے قبل”برصغیر کے اہل حدیث خدام قرآن “کے نام سے اس فقیر کی ایک ضخیم کتاب جو سات سو صفحات کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔خوانندگان محترم کے مطالعہ میں آچکی ہے۔ اس میں برصغیر کے 185خادمین قرآن کے حالات بیان کیے گئے ہیں، جنھوں نے اُردو، فارسی، عربی، انگریزی، پشتو، ہندی، سندھی، بنگلہ، بلوچی، پنجابی، سرائیکی زبانوں میں یہ صورت نظم یانثرقرآن کی تفسیر لکھی یا اس کا ترجمہ کیا یا اس پر حواشی تحریر کیے۔پورے قرآن کے یااس کے کچھ حصے کے۔۔۔!