کتاب: دبستان حدیث - صفحہ 18
برحقائق علمی معلومات کا خزینہ اور اپنے قابل فخر اکابر کا تعارف انتہائی خوب صورت اور دلآویز اسلوب نگارش میں پیش کرکے اہل حدیث کے ذمے واجب الادا قرض کو چکا دیا ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی اس عظیم خدمت کو شرف قبولیت سے نوازے، آمین۔ اس عظیم سعادت کے حصول پر ہم محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب کو دل کی گہرائیوں سے ہدیہ تبریک پیش کرتےہیں۔اور لجۃ القارۃ الہندیہ کے رئیس ابو خالد فلاح المطیری حفظہ اللہ کے بے حد شکر گزار ہیں کہ جن کی سر پرستی اور محترم مولانا عارف جاوید محمدی کی خصوصی دلچسپی سے تاریخ اہل حدیث کا تیسرا مجموعہ ہمارے سامنے ہے۔ بھٹی صاحب نے تاریخ اہل حدیث کے پہلے مجموعے میں برصغیر میں اہل حدیث کی آمد کا تفصیل سے تذکرہ کیا اہل حدیث کا تعارف کرایا اور اہل حدیث کے نقطہ نظر کو دلائل کے ساتھ واضح الفاظ میں بیان کیا ہے۔ دوسرے مجموعے(برصغیر کے اہل حدیث خدام قرآن) میں ان اہل حدیث حضرات کے حالات تحریر کیے، جنھوں نے برصغیر میں بولی جانے والی کسی بھی زبان (اُردو، انگریزی، فارسی، پنجابی، سرائیکی، پشتو، بنگلہ، سندھی، ہندی اور بلوچی) میں قرآن مجید کے ترجمے کیے اور اس کی تفسریں لکھیں۔ سات سو صفحات کی اس ضخیم کتاب میں اہل حدیث کی تاریخ کے اس بنیادی گوشے کی نہایت خوب صورت اسلوب میں وضاحت کی گئی ہے۔ تیسرا مجموعہ”دبستان حدیث“کے دل کش نام سے پیش کیا جا رہا ہے۔اس میں اہل حدیث کی ان خدمات کو اجاگر کیا گیا ہے، جو برصغیر کے علمائے اہل حدیث نے حدیث کے سلسلے میں تصنیفی اور تدریسی صورت میں سرانجام دیں۔یہ بھی ایک ضخیم کتاب ہے۔ چوتھا مجموعہ”گلستان حدیث“کے نام سے تکمیل کی منزل طے کر رہا ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ بھٹی صاحب کو اس کے پایہ تکمیل تک پہنچانے کی توفیق مرحمت فرمائے اور اس سلسلے میں ہر نوع کا تعاون کرنے والوں کو جزائے خیر عطا فرمائے، آمین۔ خادم العلم والعلماء عبدالخالق بن محمد صادق، کویت 3۔نومبر 2007ء