کتاب: دبستان حدیث - صفحہ 137
میرا ترجمہ میرے ایک عزیز نے”یاد گار گوہری“میں لکھا ہے۔ وہ کتاب بھی آپ کے پاس بھیج دیں گے۔ ہم بقدر امکان آپ کی اس تاریخ میں پوری مدد کریں گے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔[1]
آپ کوشش فرمائیے کہ ا جزا ”ابناء الخلان “مؤلفہ مولوی عبدالحئی صاحب مرحوم آپ کو ان کے ورثا سے مل جائے اور مولوی نعیم صاحب مرحوم لکھنوی بھی ایک تاریخ جمع کرتے تھے۔ اس کے اجزا کو ان کے ورثا سے حاصل فرمائیے اور جتنے لوگوں نے مختصر رسائل جیسے مولوی ادریس صاحب نگرامی وغیرہ نے تاریخ میں لکھے ہیں سب کو جمع فرمائیے، کچھ نہ کچھ مدد ضرور ملے گی۔
آپ کا نام دفتر ندوہ میں تو برابر دیکھتے تھے۔ اب آپ کا پورا حال معلوم ہوا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ کچھ کتابیں آپ کے پاس پہنچیں گی۔فقط
16۔ربیع الثانی (1327 ھ)
محمد شمس الحق عفی عنہ
ایک خط مولانا عظیم آبادی نے 6 ربیع الاول 1328ھ(6مارچ 1910ء)کو سید عبدالحئی حسنی کے نام تحریر فرمایا۔اس میں انھیں بعض مفید مشورے دیے گئے ہیں۔مثلاً : لکھا ہے کہ حضرت مولانا عبد اللہ غزنوی کے حالات ضرور لکھنے چاہئیں۔[2] مولانا عظیم آبادی نے ان کے بارے میں تحریر فرمایا ہے کہ وہ ملا حبیب اللہ قندھاری کے شاگرد تھے۔[3]
شیخ محمد حیات سندھی کے حالات لکھنے کی بھی تاکید فرمائی ہے۔ شیخ محمد حیات سندھی کی تاریخ
[1] ۔ان سے مولانا ابو الحسنات عبدالغفور دانا پوری (جنوری 1333ھ) مراد ہیں جو اپنے عہد کے مشہور اہل حدیث عالم تھے انھوں نے ”تاریخ محدثین ہند“اور ”تاریخ علمائے صوبہ بہار“دو کتابیں لکھنا شروع کی تھیں اوردونوں کی فہرستوں کا کچھ حصہ بھی سید عبدالحی حسنی کے نام روانہ کیا تھا، لیکن حیرت ہے کہ اس کے باوجود سید عبدالحی حسنی نزہۃ الخواطر جلد 8صفحہ 271، 272میں جہاں ان کے حالات مرقوم ہیں۔ اس کی طرف کوئی اشارہ نہیں کرتے۔ ان کی تاریخ وفات بھی وہاں مذکور نہیں۔(مولانا شمس الحق عظیم آبادی، ص :98۔حاشیہ نمبر 3)
[2] ۔جناب محمد عزیر صاحب کے بقول سید عبدالحئی نے مولانا عظیم آبادی کو مسودہ واپس نہیں بھیجا اور سب کچھ ضائع ہو گیا۔ (مولانا شمس الحق عظیم آبادی، ص :99۔حاشیہ نمبر 3)
[3] ۔اس سے سند کے مشہور عالم و مصنف مولانا محمد معین ٹھٹھوی مراد ہیں۔ ان کی تصنیف”دراسات اللبیب“عربی میں ہے جو تقلید شخصی کے رد میں ہے۔ وہ اکیس کتابوں کے مصنف ہیں، جن میں سترہ عربی میں ہیں اور چار فارسی میں۔ ان کی ایک کتاب کا نام ”اثبات رفع الیدین فی الصلوٰۃ “فارسی میں ہے۔ وہ فارسی اور اُردو کے شاعر بھی تھے۔ فارسی میں تسلیم اور اُردو میں بیراگی تخلص کرتے تھے۔ انھوں نے1161ھ میں ٹھٹھہ (سندھ) میں وفات پائی۔ میں نے ان کے حالات اپنی کتاب فقہائے ہند کی پانچویں جلد کے حصہ دوم (یعنی چھٹی جلد) میں لکھے ہیں۔(دیکھیے صفحہ 232تا241)