کتاب: دبستان حدیث - صفحہ 10
چنانچہ علامی شاطبی فرماتے ہیں: (فكان السنة بمنزلة التفسير والشرح لمعانى أحكام الكتاب) (الموافقات:6؍10) (یعنی حدیث پاک قرآنی احکام کی شرح وتفسیر ہے۔) علامہ سمعانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (اعلم وفقك اللّٰه ؛ أن علم الحديث أشرف العلوم بعد العلم. بكتاب اللّٰه سبحانه وتعالى؛ إذ الأحكام مبنية عليهما، ومستنبطة منهما، واللّٰه سبحانه وتعاليٰ شرف نبينا(صلي اللّٰه عليه وسلم) حيث قال(وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى * إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى) (الانتصار لاهل الحديث ص:56) یعنی کتاب اللہ کے بعد اشرف ترین علم اس کی تفسیر وبیان”حدیث“ کا علم ہے۔ اصل دین آمد کلام اللہ معظم داشتن پس حدیث مصطفےٰ(صلی اللہ علیہ وسلم) برجاں مسلّم داشتن وحی الٰہی کی بکمالہ حفاظت وصیانت اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمے لی ہے۔ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: (إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْر وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ) (الحجر:9) (بلاشبہ، ہم نے ہی اس ذکر کو نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔) آیت کریمہ میں لفظ”الذکر“سے قرآن کریم اور حدیث مصطفیٰ( صلی اللہ علیہ وسلم) دونوں مراد ہیں۔اور یقیناً اللہ تعالیٰ کا وعدہ مبنی برحق ہے۔لہذا وحی الٰہی بکمالہ محفوظ ومامون ہے، جس طرح قرآن کریم محفوظ ہے، اسی طرح اس کی تفسیر وبیان (حدیث)بھی محفوظ ہے۔اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت دور رسالت چونکہ قیامت تک آنے والوں کے لیے ہے جس کا لازمی نتیجہ ہے کہ دین اسلام قیامت تک محفوظ ہو۔ لہٰذا یہ ہر دور میں اپنی اصلی و حقیقی شکل میں محفوظ رہا ہے اور محفوظ رہے گا۔ ان شاء اللہ تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ ہر دور میں بعض نظریات اور مقاصدکی حامل تحریکات کی طرف سے بگاڑنے اور اپنے مذموم مقاصد اور نفسانی خواہشات کی تکمیل کے لیے تاویلات باطلہ کے ذریعےسے اس کی غلط تشریح کرنے اور من گھڑت اور موضوع روایات کے ذریعے احادیث صحیحہ سے لوگوں کو دور رکھنے کی سازشیں ہوتی رہیں، لیکن یہ تمام تر سازشیں اور کوششیں آفتاب پر تھوکنے کے مترادف ثابت ہوئیں۔