کتاب: شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ - صفحہ 51
گمراہ لوگوں کا ہر دور میں یہی طریقہ رہا ہے کہ وہ کلام اللہ کے حصوں کو ایک دوسرے سے الگ کرکے اور کلام نبوی کے حصوں کو ایک دوسرے سے الگ کرکے بیان کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم کلام اللہ اور کلام رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے استدلال کرتے ہیں۔ ہم کہتے ہیں: نہیں! تم نے کلام اللہ اور کلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استدلال کیا ہی نہیں۔ اگر تم قرآن و حدیث دونوں سے استدلال کرتے تو تم متشابہ کو محکم کی طرف لوٹاتے۔ لیکن تم ایک حصے کو تو لیتے ہو اور دوسرے کو ترک کردیتے ہو۔ یہ نہ تو کلام اللہ سے استدلال ہے اور نہ ہی کلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ ﴿فَاَمَّا الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ زَیْغٌ فَیَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَۃَ مِنْہُ ابْتِغَآئَ الْفِتْنَۃِ وَ ابْتِغَآئَ تَاْوِیْلِہٖ وَ مَا یَعْلَمُ تَاْوِیْلَہٗٓ اِلَّا اللّٰہُ﴾ (آل عمران:۷) ’’پھر جن لوگوں کے دلوں میں تو کجی ہے وہ اس میں سے ان کی پیروی کرتے ہیں جو کئی معنوں میں ملتی جلتی ہیں، فتنے کی تلاش کے لیے اور ان کی اصل مراد کی تلاش کے لیے، حالانکہ ان کی اصل مراد نہیں جانتا مگر اللہ۔‘‘ گمراہ لوگوں کا ہمیشہ سے ہی یہ طریقہ رہا ہے۔ *****