کتاب: شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ - صفحہ 19
گئے۔ آپ رحمہ اللہ کے جنازے میں لوگوں کا اتنا بڑا ازدھام تھا کہ ایسا جم غفیر کبھی کسی کے جنازے میں نہیں دیکھا گیا۔ محمد بن عبدالرحمن العلوی کا بیان ہے: ہم جبل بنی ہلال میں تھے کہ عید رات کو ہم نے جبل قاسیون پر (دمشق میں) بہت بڑی روشنی دیکھی جس سے ہمیں گمان ہونے لگا کہ شاید دمشق کو آگ لگ گئی ہے۔ ساری بستی والے باہر نکل کر اس روشنی کی طرف نکلنے لگے۔ تھوڑی دیر کے بعد ہی امام موفق الدین رحمہ اللہ کی وفات کی خبر پہنچ گئی۔ علامہ موفق الدین ابن قدامہ رحمہ اللہ نے درج ذیل شہروں میں موجود اپنے زمانہ کے کبار وصغار سب علماء سے علم حاصل کیا؛ دمشق بغداد، مکہ المکرمہ اور موصل۔ آپ رحمہ اللہ اچھی خاصی بڑی جمعیت کے علم وفضل میں ممتاز شخصیت والے سردار بھی تھے۔ یہ بات امام ذہبی رحمہ اللہ نے (سیر اعلام النبلاء میں) درج کی ہے۔ دمشق کے علماء جن سے آپ نے سماع کیا: ۱… آپ کے والد محترم، احمد بن محمد بن قدامہ المقدسی ۲… ابوالمعالی عبداللہ بن عبدالرحمن بن احمد بن علی بن صابر السلمی الدمشقی ۳… ابوالمکارم عبدالواحد بن محمد بن المسلم بن ہلال الازدی الدمشقی المسند رحمہم اللہ بغداد میں آپ کے اساتذہ کرام: ۱… محی الدین ابومحمد عبدالقادر بن عبداللہ بن جنکی، الجیلی الحنبلی شیخ بغداد۔ علامہ موفق الدین ابن قدامہ رحمہ اللہ جب پہلی بار بغداد میں آئے تو آپ انہی صاحب کے پاس قیام پذیر ہوئے تھے۔ ان سے آپ رحمہ اللہ نے کتاب ’’الخرمی‘‘ پڑھی تھی۔ ۲… جمال الدین ابوالفرج عبدالرحمن بن علی بن محمد بن الجوزی البغدادی الحنبلی الواعظ جو ڈھیر ساری کتب کے بہت بڑے مصنف تھے۔ آپ رحمہ اللہ ان کے بعد عبدالقادر الجیلی کے ہاں اقامت پذیر ہونے کے بعد بغداد میں ان کے پاس رہائش پذیر ہوگئے تھے۔ آپ نے ان سے خوب اکتسابِ علم کیا۔ ۳… ناصح الاسلام ابوالفتح نصر بن فتیان بن مطر ابن المنی النہروانی الحنبلی المفتی، شیخ الحنابلہ۔