کتاب: شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ - صفحہ 18
فطری اور طبعی ہو، اس میں تکلف نہ ہو۔ اور قابل ذکر صفات؛ عقل وحیاء، فضل وکرم اور بردباری ہیں۔ اللہ عزوجل نے امام موفق الدین ابن قدامہ رحمہ اللہ کو نہایت معزز اخلاق کریمہ پر پیدا فرمایا تھا اور آپ کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے نہایت وافر مقدار میں مکارمِ اخلاق (بمع حسن ووجاہت) عطا فرمائے تھے، اس نے اپنی نعمتیں بھی ابن قدامہ رحمہ اللہ کو ان گنت دی تھیں اور ہر حال میں ان پر اللہ کریم نے مہربانی فرمائی تھی۔ آپ رحمہ اللہ نہایت عمدہ شعر بھی کہا کرتے تھے۔ فرماتے ہیں:
یُخَرَّقُ عُمْرِیْ کُلَّ یَوْمٍ وَّلَیْلَۃٍ فَہَلْ أَسْتَطِیْعُ رَقْعَ مَا یَتَخَرَّقُ
میری عمر ہر دن رات میں بوسیدہ ہو کر پرانے کپڑے کی طرح پھٹتی چلی جارہی ہے۔ تو کیا جو بوسیدہ ہو کر پھٹتا چلا جارہا ہے اسے میں رفو کرنے کی طاقت رکھتا ہوں؟
ایک اور نہایت عمدہ بات کس قدر شاندار پیرائے میں بیان کی ہے۔
لَا تَجْلِسَنَّ بِبَابِ مَنْ یَأْبَی عَلَیْکَ دُخُوْلَ دَارِہ
اُس کے دروازے (در) پہ مت بیٹھو جو اپنے گھر میں تیرے داخلے کا انکار کردے۔
شخصی حالات:
امام موفق الدین ابن قدامہ رحمہ اللہ نے اپنی چچا زاد مریم بنت ابوبکر بن عبداللہ بن سعد المقدسی سے شادی کی تھی جن سے اللہ تعالیٰ نے آپ رحمہ اللہ کو تین بیٹے، عیسیٰ، محمد اور یحییٰ جبکہ دو بیٹیاں، صفیہ اور فاطمہ عطا کیے تھے۔ مریم کے علاوہ آپ رحمہ اللہ نے دو اور لڑخیوں سے بھی شادیاں کیں پھر آپ نے غیریہ سے شادی کی جو آپ سے پہلے فوت ہوگئی تھی۔ آپ کے تینوں بیٹے محمد، یحییٰ اور عیسیٰ آپ کی زندگی میں ہی فوت ہوگئے تھے۔ اور پھر عیسیٰ کے علاوہ کسی بیٹے کی اولاد نہ ہوئی۔ عیسیٰ کے نہایت صالح دو بیٹے زندہ رہے مگر وہ بھی فوت ہوگئے۔ یوں ابن قدامہ رحمہ اللہ کی نسل آگے نہ چل سکی۔
امام موفق الدین ابن قدامہ رحمہ اللہ بروز ہفتہ ۶۲۰ھ عید الفطر والے دن اپنے ربّ سے جاملے اور اگلے دن جامع المظفری کے پیچھے جبل قاسیوں کے معروف قبرستان میں دفن کیے