کتاب: شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ - صفحہ 16
موضوع پر کلام کرنے والوں، علم کلام کے ماہر لوگوں (منطقیوں) کے ساتھ کلام کی باریکیوں میں کہ جنہیں آسانی سے نہ سمجھا جاسکے گفتگو میں مشغول ہونے کی رائے نہیں رکھتے تھے۔ آپ اصول وغیرہ کے باب میں منقول (قرآنی نصوص اور سنت کے دلائل) کی کثرت سے متابعت کرنے والے تھے۔ جو عبارتیں مؤثر نہ ہوں ان کے اطلاق کی آپ رائے نہیں رکھتے تھے۔ بلکہ آپ رحمہ اللہ اسی چیز کو بہتر طور پر انجام دینے اور اسی کے اعتراف وبیان کا حکم دیتے تھے جو اللہ عزوجل کی صفات عالیہ کے حوالے سے قرآن وسنت میں آیا ہے۔ یعنی ان کی شرح وتفسیر کیے بغیر، نہ اللہ عزوجل کے اسماء حسنیٰ اور صفات عالیہ کی کیفیت بیان کی جائے، نہ کی مثال بیان کی جائے، نہ ان کی تحریف کی جائے اور نہ ہی تاویل وتعطیل۔ علامہ ضیاء الدین المقدسی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: میں نے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کو خواب میں دیکھا۔ آپ نے میرے سامنے ایک مسئلہ پیش کیا۔ میں نے عرض کیا: یہ کتاب ’’الخرقی‘‘ میں ہے۔ آپ رحمہ اللہ نے فرمایا: تمہارے ساتھی موفق الدین نے ’’الخرقی‘‘ کی شرح میں سستی اور کوتاہی سے کام نہیں لیا۔ علامہ ضیاء کہتے ہیں: موفق الدین ابن قدامہ رحمہ اللہ تفسیر القرآن، شرح الحدیث، اس کے مشکلات کے حل اور فقہ کے بھی امام تھے۔ بلکہ فقہ الاسلام میں تو آپ رحمہ اللہ اپنے دور کے نابغۂ روزگار تھے۔ اسی طرح آپ رحمہ اللہ علم الخلاف کے بھی امام اور فرائض (علم المیراث) کے بھی نابغۂ روزگار تھے۔ بعینہٖ آپ اصولِ فقہ، نحو، حساب، متحرک ستاروں اور افلاک کی منازل والے علم کے بھی امام تھے۔ جب آپ رحمہ اللہ بغداد آئے تو آپ کے شیخ ابوالفتح المنی رحمہ اللہ نے آپ سے کہا: آپ یہاں بغداد میں رہائش اختیار کرلیں۔ اہل بغداد حصولِ علم میں آپ رحمہ اللہ کے محتاج ہیں۔ اگر آپ بغداد سے چلے جاتے ہیں تو پھر آپ اپنے پیچھے کسی کو بھی اپنے جیسا چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔ علامہ ضیاء المقدسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں نے داؤد بن صالح المقری سے سنا، وہ بیان کرتے تھے؛ میں نے الشیخ ابوالفتح ابن المنی سے سنا، فرماتے تھے اور اس وقت امام موفق الدین ابن قدامہ رحمہ اللہ ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے: جب یہ نوجوان بغداد سے چلا جائے گا تو اس وقت اس شہر کو